جمعیۃ علما ء ہند کی کوششوں سے جیل میں بند نوجوانوں کی ضمانت کا سلسلہ جاری۔ جمعیۃ کی نگرانی میں 154مقدمات میں ٹرائل شروع ہو چکا ہے: ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی
نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی فساد میں کے کے ڈی کورٹ کے ایڈیشنل جج ونود یاود نے آج اپنے اپنے الگ فیصلوں میں رتن لال قتل مقدمہ میں ایف آئی آر نمبر 60/20 کے تحت گرفتار سمیر عرف ساحل اور سلیم ملک عرف منا کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے اس سلسلے میں جمعیۃ علما ء ہند کی طرف سے مقررکردہ وکیل ایڈوکیٹ سلیم ملک کے اس دعوی کو تسلیم کیا کہ اسی طرح کے کیس میں دہلی ہائی کورٹ نے ملزم محمد ایوب او رملزم شہنواز کو 14/ستمبر 2021ء کو ضمانت دی تھی۔اس لیے کچھ شرطوں کے ساتھ ان دونوں ملزموں کو بھی ضمانت دی جاتی ہے، اس سلسلے میں ان دونوں پر مبلغ پینتیس ہزار زر ضمانت طے کی گئی ہے، نیز سلیم ملک عرف منا چاند باغ کے اپنے پتہ پر ہی رہیں گے، وہ شہر سے باہر نہیں جائیں گے، اسی طرح سمیر بھی چاند باغ کے اپنے پتہ پر ہی ٹھہریں گے۔
واضح ہو کہ ان دونوں کو دہلی فساد میں ڈیوٹی پر تعینات ہیڈ پولس کانسٹبل رتن لال کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، حالاں کہ وکیل دفاع کا یہ دعوی ہے کہ ان دونوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔لیکن دہلی پولس نے فساد کے بعد ’کامن سنس‘ کا استعمال کیے بغیر بڑی تعداد میں رکشہ پولروں اور روز مرہ کمانے والوں کو گرفتار کرکے جیل میں بند کردیا تھا، جس کے بعد کئی گھر تباہ ہو گئے، کئی ایسے گھرانے تھے جن کے پاس مقدمہ لڑنے تک کی حیثیت نہ تھی۔اس درمیان جمعیۃ علماء ہند نے ایسے مظلوموں کا مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا،حالاں کہ جمعیۃ کے زیادہ تر وسائل فساد زدہ لوگوں کی مدد میں خرچ ہو رہے تھے، ایسے میں بے قصور گرفتار شدگان کی رہائی کا مسئلہ بڑا بوجھ بن سکتا تھا۔
جمعیۃ علماء ہند کے قانونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی کہتے ہیں کہ اللہ کے بھروسے اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کا بوجھ اٹھا یا گیا، جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی صاحب نے ایک ایسی خاتون کے بارے میں سناجس کے پاس کچھ نہیں تھا، اس کا بیٹا رکشہ چلاتاتھا اور وہ اکلوتا نور چشم بھی مہینوں سے بند تھا، تب انھوں نے فیصلہ کیا کہ بے قصوروں کو جیل سے آزاد کرانا بھی ایک بڑا فرض ہے۔ الحمدللہ آج جمعیۃ علما ء ہند کی کوششو ں سے 340 افراد ضمانت پر رہا ہیں، تقریبا 154مقدمات میں ٹرائل شروع ہوچکا ہے، جمعیۃ علماء ہند نے یہ عزم کیا ہے کہ قید ناحق سے آزادی دلا کر ہی دم لیں گے۔