دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کا سہ روزہ اجلاس اختتام پذیر

دیوبند: ایشیاء کی عظیم دینی درسگا ہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کا سہ روزہ اجلاس آج اختتام پذیر ہوا جب کہ اس سلسلہ میں منعقد کی گئی آخری و پانچویں نشست میں کئی اہم فیصلے لیے گئے۔
دارالعلوم دیوبند کے مہمان خانہ میں گزشتہ اتوار سے جاری سہ روزہ اجلاس کے آخری روز ادارہ کی تعمیر و ترقی اور نظم و نسق سے متعلق اہم فیصلہ لیتے ہوئے 35 کروڑ 48 لاکھ روپیے کا سالانہ بجٹ اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔
قبل ازیں نائب مہتمم مولانا عبدالخالق سنبھلی کے انتقال کے بعد استاذ حدیث مفتی محمد راشد اعظمی کو نائب مہتمم مقرر کیا گیا تاہم تنخواہوں میں اضافے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن شوریٰ نے عملہ کے نئے اسکیل گریڈ ریوائز سے متعلق ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی سفارشات کی بنیاد پر آئندہ اجلاس میں تنخواہوں میں اضافہ پر فیصلہ کیا جائے گا۔
شوریٰ کے مطابق فی الحال ادارہ بحران کا شکار ہے، اس لیے تقررات، استقلال اور ترقی وغیرہ کے جملہ امور کو اگلے اجلاس تک کے لیے موخر کردیا گیا۔ البتہ منشی محمد عدنان کے انتقال سے خالی ہوئی پیشکار کی سیٹ کے لیے مفتی محمد ریحان عثمانی کا تقرر عمل میں آیا۔ اس سے قبل تعمیرات، تعلیمات اور تنظیم و ترقی سمیت جملہ شعبۂ جات کی رپورٹز کو پیش کیا گیا جس پر اراکین شوریٰ نے ضروری ہدایات کے ساتھ اطمینان کا اظہار کیا۔
وہیں ایجنڈہ کے مطابق زیر غور کارگزار مہتمم کے عہدہ پر تقرری کو بھی فی الوقت ملتوی کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس کا فیصلہ بھی آئندہ اجلاس میں ہی لیا جائے گا۔ اس دوران گزشتہ ڈیڑھ سال کے طویل عرصہ کے بعد دارالعلوم دیوبند میں شروع ہوئی تعلیمی سرگرمیوں پر اراکین شوریٰ نے نہ صرف اطمینان کا اظہار کیا بلکہ خوشی بھی ظاہر کی۔
واضح رہے کہ اس سال ادارہ میں جدید داخلے نہیں لیے گئے ہیں، جس کے سبب ادارہ کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا اور تنخواہوں و نئی گریڈ بندی کے عمل کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کردیا گیا ہے۔
شوریٰ کے اجلاس میں مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی، صدر المدرسین مولانا سید ارشد مدنی، مولانا عبدالعلیم فاروقی، مولانا اسماعیل مالیگاؤں، مفتی احمد خانپوری، حکیم کلیم اللہ علی گڑھی، مولانا رحمت اللہ کشمیری، مولانا انوارالرحمٰن بجنوری، سید انظر حسین میاں دبویندی، مولانا محمود راجستھانی، مولانا نظام الدین خاموش، مولانا عاقل سہارنپوری، مولانا سید حبیب باندوی، مفتی شفیق بنگلوری، مولانا محمد عاقل گڑھی دولت نے اجلاس میں شرکت کی جب کہ مولانا سید رابع حسنی ندوی، ممبر آف پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل، مولانا اشتیاق مظفرپوری، مولانا ملک ابراہیم اور مولانا عبدالصمد اس اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے ہیں۔ اجلاس کی صدارت حکیم کلیم اللہ علی گڑھی نے کی اور ان ہی کی دعاء پر سہ روزہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com