لکھیم پور کھیری تشدد معاملہ پر آج سپریم کورٹ میں پھر سے سماعت ہوگی۔ عدالت نے جمعرات کو اس معاملہ میں یوپی حکومت سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی تھی
نئی دہلی: لکھیم پور کھیری تشدد معاملہ پر آج سپریم کورٹ میں پھر سے سماعت ہوگی۔ عدالت نے جمعرات کو اس معاملہ میں یوپی حکومت سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی تھی۔ سماعت کے دوران عدالت نے پوپی حکومت سے پوچھا تھا کہ معاملہ میں تاحال کتنی گرفتاریاں ہوئی ہیں؟ مقدمہ میں کل کتنے ملزمان ہیں؟ عدالت نے کہا تھا کہ ان تمام تفصیلات کے ساتھ جمعہ کو رپورٹ داخل کرے۔
دو وکلا کے خط پر سپریم کورٹ نے معاملہ میں از خود نوٹس لیا تھا۔ جمعرات کو معاملہ کی سماعت شروع پر خط لکھنے والے وکیل شیو کمار تریپاٹھی نے عدالت میں کہا، ’’لکھیم پور کھیری واقعہ میں کئی کسامن مارے گئے ہیں۔ یہ انتظامیہ کی لاپروائی سے ہوا ہے۔ عدالت اس معاملہ میں مناسب کارروائی کرے۔ میں امید کرتا ہوں کہ عدالت ہمارے خط کو سنجیدگی سے لیگی اور مجرمان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا معاملہ ہے۔‘‘
معاملہ کی سماعت چیف جسٹس این وی رمنا سمیت تین ججوں کی بنچ کر رہی ہے۔ چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہیما کوہلی بھی بنچ میں شامل ہیں۔ اس مقدمہ کا عنوان ’لکھیم پور کھیری میں تشدد کے سبب جانی نقصان‘ ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے یوپی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
یوپی حکومت نے عدالت سے کہا کہ یہ واقعہ افسوسناک ہے۔ معاملہ کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ہم رپورٹ داخل کر سکتے ہیں۔ اس پر عدالت نے اگلے دن یعنی آج (جمعہ کے روز) اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کو کہا۔ یوپی حکومت کے بیانات پر چیف جسٹس نے تبصرہ کیا کہ آپ پر الزام ہے کہ آپ جانچ صحیح نہیں کر رہے ہیں۔ یوپی حکومت نے اس پر کہا کہ ہم نے اس معاملہ میں جیوشیل کمیشن بھی تشکیل دیا ہے۔ آج معاملہ کی سماعت کی جائے گی۔ ہم تمام سوالات کا جواب دینے کی کوشش کریں گے۔
گریما پرساد نے یوپی کی طرف سے کہا، ’’ہم نے ایک ایف آئی آر درج کی ہے۔ ہائی کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ’’کل اس معاملے میں ریاستی حکومت سے بات کرنے کے بعد ہدایات لائیں اور ان کی تفصیلات اور اسٹیٹس رپورٹ داخل کریں کہ اس معاملے میں ہائی کورٹ میں کتنی عرضیاں دائر کی گئی ہیں، کتنی ایف آئی آر درج ہوئی ہیں، کتنے افراد گرفتار ہوئے اور معاملہ میں کتنے افراد کو ملزم بنایا گیا ہے۔
سماعت شروع ہونے کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے رجسٹری سے کہا کہ یہ معاملہ مفاد عامہ کی درخواست کے طور پر درج کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ ایڈوکیٹ شیو کمار ترپاٹھی اور سی ایس پانڈا کے خط پر درج کیا گیا ہے۔ ہم نے اسے پی آئی ایل کے طور پر دائر کرنے کے لیے کہا تھا لیکن کچھ غلط فہمی کی وجہ سے یہ ازخود نوٹس کے طور پر رجسٹر ہو گیا۔ عدالت نے دونوں وکلاء کو پیش ہونے کی ہدایت دی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اتوار یعنی کہ 3 اکتوبر کو لکھیم پور کھیری میں ہونے والے تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہاں ہزاروں کسان مرکزی وزیر اجے مشرا اور ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ کسانوں نے الزام لگایا ہے کہ مرکزی وزیر اجے مشرا ٹینی کے بیٹے آشیش مشرا نے پرامن طور پر احتجاج کرنے والے کسانوں پر اپنی ایس یو وی گاڑی چڑھا دی جس کے نتیجے میں چار کسانوں کی موت ہو گئی۔ اس معاملے میں کسانوں نے ایف آئی آر بھی درج کرائی ہے۔ اس واقعے کی کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہو رہی ہیں۔ دوسری جانب مرکزی وزیر نے اس واقعہ میں اپنی گاڑی ہونے کا اعتراف کیا ہے لیکن بیٹے کی وہاں موجودگی کی تردید کی ہے۔