جھارکھنڈ میں بجلی بحران کا اندیشہ، اگر بروقت کوئلہ نہیں ملا تو دو یونٹیں ہوسکتی ہیں بند

ٹی وی این ایل کے پاس محض آج رات 12 بجے تک کا ہی کوئلہ اسٹاک 5 ہزار میٹرک ٹن بچا ہے، اگر سی سی ایل کوئلے کی سپلائی نہیں کرتا ہے تو آج آدھی رات سے ٹی وی این ایل بھی ٹھپ ہوسکتا ہے۔

رانچی: قومی کوئلہ بحران کا اثر اب سب سے زیادہ کوئلہ کان کنی کرنے والی ریاست جھارکھنڈ میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ جھارکھنڈ ریاست کے اپنے تھرمل پاور پلانٹ کو بھی کوئلے کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ جھارکھنڈ پاور جنریشن کارپوریشن کی اپنی اکائی ٹی وی این ایل کی یونٹ بھی کوئلہ بحران کی وجہ سے بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔
ٹی وی این ایل کے پاس محض آج رات 12 بجے تک کا ہی کوئلہ اسٹاک 5 ہزار میٹرک ٹن بچا ہے، اگر سی سی ایل کوئلے کی سپلائی نہیں کرتا ہے تو آج آدھی رات سے ٹی وی این ایل بھی ٹھپ ہوسکتا ہے جس سے جھارکھنڈ میں پوجا کے دوران بجلی بحران شدید ہوسکتا ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق ٹی وی این ایل کی دو یونٹ 210-210 میگاواٹ کی ہے اور ایک یونٹ چلانے کے لئے روز ایک ریک کوئلے کی ضرورت پڑتی ہے، لیکن یہ ایک ریک کوئلہ بھی بحران کی وجہ سے نہیں مل پا رہا ہے۔ ٹی وی این ایل انتظامیہ نے سی سی ایل سے کہا ہے کہ جتنی جلد ہو سکے، ایک ریک کوئلے کی سپلائی دیں، نہیں تو پیدوار ٹھپ ہوسکتی ہے۔
ادھر صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک اور شام 7 بجے سے رات 11 بجے تک بجلی بحران بڑھ گیا ہے۔ اس دوران قریب 300 سے 400 میگاواٹ بجلی کی کمی درج کی جا رہی ہے۔ جس کی وجہ سے رانچی شہری علاقوں کو چھوڑ کر پوری ریاست میں جم کر لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔ وہیں پیک آور میں 20 روپے سے لیکر 22 روپے فی یونٹ تک بجلی شرح نیشنل پاور ایکسچنج سے مل رہی ہے، اتنی مہنگی شرح پر جے بی وی این ایل بجلی خریدنے میں اہل نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے پیک آور میں لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔
غور طلب ہے کہ جھارکھنڈ کو ٹی وی این ایل سے 150 میگاواٹ، ان لینڈ پاور سے 105 میگاواٹ، آدھونک پاور سے 190 میگاواٹ اور سکی دری ہائیڈل سے 105 میگاواٹ بجلی مل رہی ہے۔ اس طرح سے کل ملا کر 450 سے 500 میگاواٹ بجلی ریاست میں واقع پاور پلانٹ سے ہی مل جا رہی ہے، جبکہ بقیہ بجلی کی خرید نیشنل پاور ایکسچینج سے کی جا رہی ہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com