جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ ملک میں لوگوں کو مذہب کے نام پر بانٹنے کا طوفان بپا ہے، اور اگر اس طوفان کو نہیں روکا گیا تو ہندوستان تباہ ہوجائے گا۔
سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ ملک میں ایک طوفان بپا ہے جس میں لوگوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کیا جا رہا ہے۔ ان کا ساتھ ہی کہنا تھا کہ اگر اس طوفان کو نہیں روکا گیا تو ہندوستان تباہ ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مضبوطی کے ساتھ ایک ہوکر طوفانوں کا مقابلہ کرنا چاہئے۔
موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں مقتولہ اسکول پرنسپل سپیندر کور کے گھر پر تعزیت پرسی کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’سارے ہندوستان میں ایک طوفان بپا ہے اور مسلمانوں، ہندوؤں، سکھوں کو بانٹا جا رہا ہے بانٹنے کی اس سیاست کو بند کرنا ہوگا اگر اس کو بند نہیں کیا گیا تو ہندوستان بھی نہیں بچے گا ہم سب کو اکٹھے ہو کر رہنا ہے‘۔
کشمیر میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہے، ہمت نہیں ہارنی ہے ان سے ڈرنا نہیں ہے، یہ لوگ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے‘۔ دویندر سنگھ رانا اور سرجیت سنگھ سلاتھیہ کے پارٹی سے مستعفی ہونے کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ’جماعت میں لوگ آتے جاتے رہتے ہیں یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے‘۔
بتادیں کہ 7 اکتوبر کی صبح بوئز ہائیر اسکنڈری اسکول عید گاہ سری نگر کے احاطے میں نامعلوم اسلحہ برداروں نے اسکول پرنسپل سپیندر کور ساکن آلوچی باغ سری نگر اور ان کے ایک ساتھی دیپک چند ساکن جموں کو گولیاں بر سا کر ابدی نیند سلا دیا تھا۔