بھگوا خیمہ کا ماننا ہے کہ شہری علاقوں میں بی جے پی کو اس طرح کی مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جیسا کہ پنجاب کے دیہی علاقوں میں کسان تحریک کی وجہ سے دیکھنے کو مل رہا ہے۔
گزشتہ ایک سال سے مرکز کے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کی تحریک کے درمیان بی جے پی کو خود پنجاب کے آئندہ الیکشن میں دیہی علاقوں میں جیت کی کوئی امید نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک سیاسی طاقت بننے کے لیے بی جے پی کی نظر آئندہ انتخابات میں صرف 35 شہری اسمبلی حلقوں پر ہے۔ بھگوا پارٹی ان شہری اسمبلی حلقوں کو جیتنے کے لیے خوب زور لگائے گی۔ 117 رکنی پنجاب اسمبلی کے لیے انتخاب آئندہ سال فروری-مارچ میں ہوں گے۔
کسان تحریک اور خالصتانی تنازعہ کے بعد خود کے خالف ابھرے غصے کے درمیان بی جے پی نے اپنی پالیسی بدلتے ہوئے ریاست بھر میں پھیلی پنجاب کی تقریباً تین درجن شہری سیٹوں پر توجہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی کے ایک اندرونی ذرائع نے بتایا کہ شہری انتخابی حلقہ اب پوری ریاست میں پھیلے ہوئے ہیں اور وہاں کے ووٹروں کی پنجاب کے دیگر حصوں میں الگ الگ امیدیں ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ ’’پنجاب کے شہری ووٹرس خوشحالی کے ساتھ ساتھ امن چاہتے ہیں اور وہ اس پارٹی کی حمایت کریں گے جو دونوں کا وعدہ کرتی ہے۔ پہلے بھی انھوں نے بی جے پی کی حمایت کی تھی، اب ہم اگلے ریاستی انتخابات میں ان کی حمایت کو واپس جیتنے پر کام کر رہے ہیں۔‘‘
بھگوا خیمہ یہ بھی مانتا ہے کہ بی جے پی کو یہاں اس طرح کی مخالفت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا جیسا کہ پنجاب کے دیہی علاقوں میں چل رہی کسان تحریک کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ مرکز کی بی جے پی حکومت کے ذریعہ پاس تین نئے زرعی قوانین کی مخالفت ریاست کے کسان گزشتہ ایک سال سے کر رہے ہیں۔ پارٹی کے ایک لیڈر نے کہا کہ کسانوں کی مخالفت کا شہری علاقوں میں کم اثر پڑتا ہے اور شہری ووٹرس ترقی کے علاوہ کئی دیگر ایشوز پر ووٹنگ کرتے ہیں۔
بی جے پی اپنے سب سے پرانی ساتھی شرومنی اکالی دل کے نئے زرعی قوانین کو لے کر گزشتہ سال اتحاد سے الگ ہونے کے بعد پہلی بار پنجاب میں اپنے دم پر تنہا اسمبلی انتخاب لڑے گی۔ پنجاب میں 2017 میں ہوئے گزشتہ اسمبلی انتخاب میں بی جے پی نے 23 میں سے صرف 3 میں جیت حاصل کی تھی۔
(بشکریہ قومی آواز)