مولانا رابع حسنی ندوی اور تسخیر فاؤنڈیشن سمیت دیگر علمی شخصیات کا اظہار تعزیت
نئی دہلی: (پریس ریلیز) دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے مایہ ناز استاد اور کئی زبانوں پر یکساں مہارت رکھنے والے مولانا حفظ الرحمن ندوی کا آج یہاں انتقال ہوگیا ہے۔ مولانا مرحوم بہت دنوں سے بیمار تھے۔ وہ دارالشفاء ابوالفضل میں زیر علاج تھے۔ ان کے سانحہ ارتحال پر علمی دنیا سوگوار ہے۔ مسلم پرسنل بورڈ کے صدر اور دارالعلوم ندوۃ العلمالکھنؤ کے ناظم مولانا سید رابع حسنی ندوی نے اپنے ایک مکتوب میں کہا کہ مرحوم کی زندگی بڑی زاہدانہ دی۔ ان کی استعداد ایسی تھی کہ وہ بڑی سے بڑی ملازمت کرسکتے تھے، لیکن انھوں نے دنیا نہیں دیکھی، دین دیکھا اور دین کے لیے اپنے آپ کو وقف کردیا۔ ان کے ترتیب یافتہ بہت سے علما و فضلا علم دین کی خدمت میں مصروف ہیں۔
مولانا ساجد حسین ندوی، اسسٹنٹ پروفیسر دی نیو کالج چنئی اور انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف تھیالوجی ہریانہ کے ممبر نے کہا کہ مولانا مرحوم ایک باکمال استاد اور مختلف علوم و فنون کے ماہر تھے۔ آپ کو تقریبا پانچ زبانوں اردو، عربی، انگریزی، سنسکرت، فرانسیسی وغیرہ پر مہارت حاصل تھی۔ متعدد طلباء نے آپ کی تربیت میں اپنی زبان میں استعداد پیدا کیا اور ترجمہ نگاری کے میدان میں مہارت حاصل کی ہے۔ انھوں نے چلتے پھرتے طلباء کی ہنمائی فرمائی کی۔ وہ مختلف تعلیمی میدان میں مہارت حاصل کرنے کی ترغیب دیتے تھے۔ ان کے علاوہ تسخیر فاؤنڈیشن دہلی کے جنرل سکریٹری مسٹر گلاب ربانی نے بھی اس موقع پر کہا کہ مولانا مرحوم ندوہ اور دیوبند کے فیض یافتہ ہے۔ مولانا مرحوم کی علمی حیثیت اور لسانی مہارت اپنی جگہ اہم تھی، تاہم ان کی سادگی اپنے آپ میں بے مثال تھی۔ انھوں نے چلتے پھرتے بچوں کو بہترین مشورہ دیتے تھے۔ واضح رہے کہ مولانا کا آبائی وطن سہرسہ بہار ہے ۔ درس وتدریس میں ماہر تھے۔