ایک برطانوی خاتون کو چھ سالوں کی قید ؛لیکن وجہ وہ نہیں جو آپ سوچ رہے ہیں

لندن،2؍فروری
ملت ٹائمز؍ایجنسی
برطانوی خاتون تارینا شکیل کو اپنے بچے کو شام لے جانے اور انتہا پسند تنظیم داعش کی رکنیت حاصل کرنے کے جرم میں چھ برس کی سزائے قید سنا دی گئی ہے۔خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بتایا ہے کہ چھبیس سالہ تارینا شکیل پر جرم ثابت ہو گیا تھا کہ اس نے داعش کی رکنیت اختیار کرنے کے علاوہ شام روانہ ہونے سے قبل ٹوئٹر پر دہشت گردی کی ترغیب بھی دی تھی۔برمنگھم کی ایک عدالت کے جج میلبورن انمان نے کہا کہ شکیل اس حقیقت سے واقف تھی کہ اس نے اپنے معصوم بیٹے کو دہشت گرد بنانے کا راستہ اختیار کیا تھا۔عدالت کو بتایا گیا کہ تارینا شکیل اکتوبر 2014ء میں ریڈیکلائزڈ ہو چکی تھی۔ اس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ وہ چھٹیاں منانے کے لیے ترکی جا رہی ہے جبکہ وہ شام میں جہادیوں کے اہم ٹھکانے الرقہ پہنچ گئی۔
شام روانگی سے قبل شکیل نے اپنے رشتہ داروں کے لیے اپنے ایک پیغام میں لکھا، اگر ہم دنیاوی زندگی کو قربان کر دیں تو اللہ ہمیں جنت میں گھر دے گا۔ میں آپ لوگوں کے لیے جنت میں گھر بنانے کے لیے جا رہی ہوں۔ اس نے مزید لکھا، میں اب واپس نہیں آؤں گی۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ الرقہ میں اپنے قیام کے دوران وہ دیگر خواتین کے ساتھ ایک بہت بڑے گھر میں رہی۔ اس مقام پر اس نے داعش کے مخصوص سیاہ لباس میں اپنے بیٹے کے ساتھ سیلفی تصویریں بھی بنائیں۔اس کے موبائل فون سے برآمد ہونے والی ایک تصویر میں وہ AK-47 رائفل اور ہینڈ گن کے ساتھ دیکھی جا سکتی ہے۔ تاہم داعش کے حکمرانی والے علاقوں میں شکیل نے زندگی کو انتہائی سخت پایا۔ اس نے بعد ازاں وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کی۔
تارینا شکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ اور اس کے بیٹے نے بائی روڈ شام سے ترکی داخل ہونے کے بعد خود کو ترک فوج کے حوالے کر دیا۔ جہاں سے گزشتہ فروری میں اسے لندن واپس روانہ کیا تو برطانوی پولیس نے اسے حراست میں لے لیا۔عدالتی کارروائی کے دوران اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ صرف شرعی قوانین کے تحت زندگی گزارنے کے لیے شام گئی تھی