امیر شریعت کے اعزاز میں استقبالیہ نشست میں شہر پٹنہ کے علماء ودانشوروں کا اظہار خیال865 صفحات پر مشتمل ہفتہ وارنقیب کے خصوصی شمارہ امیر شریعت سابع نمبر کا اجراء
پھلواری شریف: (پریس ریلیز) حضرت مولانا سیداحمد ولی فیصل رحمانی صاحب سجادہ نشیں خانقاہ رحمانی مونگیر کے بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کا آٹھواں امیر شریعت منتخب ہونے پر ایک استقبالیہ جلسہ کا انعقاد آج مورخہ 17 اکتوبر2021 روز اتوار کو بوقت دو بجے دن المعہد العالی کانفرنس ہال پھلواری شریف ، پٹنہ میں زیر صدارت نائب امیرشریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی صاحب ہوا ۔ اس استقبالیہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے حضرت امیر شریعت نے فرمایا کہ آپ حضرات نے جس اخلاص وللٰہیت کے جذبے کے ساتھ یہ نشست منعقد کی دل سے ہم اس کی قدر کرتے ہیں ۔ آپ نے کہا کہ امارت شرعیہ کسی ایک مسلک کا ادارہ نہیں ہے، بلکہ جس نے بھی لا الہٰ الا اللہ محمد رسو ل اللہ پڑھا ہے ، وہ امارت شرعیہ کا حصہ ہے۔اور اس کی ذمہ داری ہے کہ وہ امارت شرعیہ کی ترقی و استحکام کے لیے فکر مند رہے اور مل جل کر ملت کی ترقی کے لیے منصوبہ بندی کے ساتھ کام کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ مسلم آبادی کے تناسب سے ملت کے فلاحی اور رفاہی امور کو انجام دینے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے زکوٰۃ کے علاوہ دیگر خصوصی عطیات سے اس ادارہ کو تقویت پہونچائیں ۔آپ نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ امارت شرعیہ کی تنظیم اور اس کے پیغام کو آخری گھر تک پہونچانے کے لیے تمام ملی اداروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے ۔ انہوں نے نشے کی لت، الحادو ارتداد، جہیز و تلک ، اسراف و فضول خرچی جیسی سماجی خرابیوں کو مٹانے کی ضرورت پر زور دیا اور فرمایا کہ معاشرتی جھگڑوں کے تصفیہ کے لیے دار القضاء سے رجوع کریں اور اپنے تنازعات کافیصلہ دار القضاء سے کرائیں ۔ انہوں نے وراثت میں لڑکیوں کو شرعی طور پر حصہ دینے اور اپنے اموال کے بارے میں اپنی زندگی میں ہی وصیت مرتب کرنے پر بھی توجہ دلائی ۔انہوں نے دینی و عصری تعلیم کو فروغ دینے اور حفظان صحت کے میدان میں بہتر کام کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا اور تمام لوگوں سے اس میں تعاون کی اپیل کی ۔نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی صاحب نے فرمایاکہ امارت شرعیہ ایک الہامی ادارہ ہے ، تاریخ کے ہر دور میں اس کو ایسے رجال کار اور ایسے اشخاص ملتے رہے ہیں جنہوں نے وقت اور ضرورت کے پیش نظر ملت کی صحیح سمت میں رہنمائی کی ہے ، آج کا زمانہ ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے ، دور حاضر میں ترقی کی رفتار بہت تیز ہے ، اس نئے تقاضے کے پیش نظر اللہ تعالیٰ نے حضرت امیر شریعت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کی شکل میں ایک جواں سال میر کارواں عطا کیا ہے ، جو بالٰغ نظر، علم و فضل کا مجموعہ اور زمانے کا نبض شناس ہے ۔ ان شاء اللہ ان کی قیادت میں امارت شرعیہ ترقی کی نئی منزلوں کو حاصل کرے گی ۔ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم امیر شریعت کے مشن کو عام کریں اور سمع و طاعت کے جذبے کے ساتھ اس کارواں کو آگے بڑھائیں۔امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے کہا کہ امارت شرعیہ کا خصوصی امتیاز یہ ہے کہ وہ امت کو کلمہ کی بنیاد پر جوڑتی ہے، اور امیر شریعت کی ماتحتی میں متحد و منظم زندگی گزارنے کا عہد و پیمان کرتی ہے ۔ انہوں نے حضرت امیر شریعت مد ظلہ کی فکری و عملی ترجیحات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ملت کو تعلیم کے میدان میں آگے بڑھنے اور امت کو خود کفیل بنانے کا منصوبہ رکھتے ہیں ۔ ہم سب لوگ مل جل کر ان کے منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہونچانے کی جد و جہد کریں ۔ حضرت مولانا سید شاہ تقی الدین ندوی فردوسی خانقاہ فردوسیہ منیر شریف نے اپنے اشعار کے ذریعہ کہا کہ بہار تاریخ کے ہر دور میں پر بَہار رہا ہے ، صوفیوں اور درویشوں نے اصلاح باطن کے ذریعہ افراد سازی کے عمل کو تیز کیا ہے ، انہوں نے خانوادہ رحمانی کا خاص طور پر ذکر کیا اور ان کی خدمات کی تحسین کی ۔ مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے حضرت امیر شریعت کا استقبال کرتے ہوئے ان کے کاموں کے ترجیحات کی تحسین کی اور کہا کہ اتحاد امت، تعلیم ،سب کو ساتھ لینے کا جذبہ اور اللہ کی رضا کے لیے ہر کام کرنا امیر شریعت کی اولین ترجیحات ہیں ۔مولانا ابو طالب رحمانی صاحب نے کہا کہ ہمیں منزل اور ٹارگیٹ طے کر کے اتحاد اور اجتماعیت کے جذبے سے امیر شریعت کی سمع و طاعت کے ساتھ کام کرنا ہے تبھی ہم ملت کی فلاح و بہبود میں کامیاب ہوں گے ۔مولانا سہیل احمد ندوی صاحب نائب ناظم امارت شرعیہ نے ارباب حل وعقد اور اصحاب علم و دانش کو مبارک باد پیش کی کہ انہوں نے جواں سال قائد کا انتخاب کر کے ایک سنت کو زندہ کیا۔تنظیم ائمہ مساجد کے نائب سکریٹری مولانا گوہر امام قاسمی امام سنگی مسجد نے کہا کہ امیر شریعت کا عہدہ ایک امانت ہے، جو تقویٰ ، للٰہیت اوراخلاص کے ساتھ انجام دہی کا تقاضا کرتا ہے ، ہمیں یقین ہے کہ موجودہ امیر شریعت ان اوصاف کے ساتھ اس ذمہ داری کو انجام دیں گے ۔مولانا مفتی سعید الرحمن قاسمی مفتی امارت شرعیہ نے کہا کہ امارت شرعیہ کا ماضی اور حال جس طرح روشن رہا ہے ، ان شاء اللہ مستقبل بھی ویسا ہی تابناک رہے گا، انہوں نے کہا کہ ہمیں اللہ نے متواضع، منکسر المزاج، شریف النفس، علم و فضل میں ممتاز ، دینی و عصری علوم کا سنگم اور زہد و تقویٰ کا پیکر امیر شریعت عطا کیا ہے ۔مولانا انظار عالم قاسمی قاضی شریعت مرکزی دار القضائ نے کہا کہ امارت شرعیہ ایک الہامی ادارہ ہے، اس کے سبھی امرائ شریعت الہامی ہوئے ہیں، ہمیں یقین ہے کہ موجودہ امیر شریعت بھی مذہبی اور قومی کاموں کے لیے سرگرم ثابت ہوں گے۔مولانا خورشید عالم مدنی امیر جمعیۃ اہل حدیث بہار نے کہا کہ ایسے حوصلہ مند ، بابصیرت، عہد نو کی ثقافت سے باخبر، خوش زبان و خوش بیان ، خوش نظر امیر کو پاکر ہم سب اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ، یہ دور اجتماعیت اور مسابقت کا ہے، ہم سب مل جل کر کام کو آگے بڑھائیں ، ان شاء اللہ مسائل حل ہوں گے۔رکن راجیہ سبھاجناب احمد اشفاق کریم نے کہاکہ امیر شریعت سابع حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحبؒ ایک سایہ دار درخت کی مانند تھے ، اب وہ ساری ذمہ داری آپ کے مضبوط کندھوں پر آگئی ہے ، ہمیں امید ہے کہ آپ اس بیڑہ کو بخوبی اٹھا لیں گے ،آپ کے مشن میں ہم سب آپ کے ساتھ ہیں جب بھی آواز دیں گے ہم سب لبیک کہیں گے۔ جناب اختر الایمان رکن اسمبلی اور ایم آئی ایم کے ریاستی صدر نے کہا کہ ملت کے بے شمار مسائل ہیں جس کی وجہ سے ملت ڈگر سے بہت ہٹ چکی ہے ، اس چیلنج کو قبول کرتے ہوئے ہمیں اس کے حل کی تدبیر نکالنی ہے ، چاہے وہ تعلیم کا میدان ہو یا سماجی برائیوں کو دور کرنے کا مسئلہ ہو، ہمیں ایک منصوبہ بندی کے ساتھ اس کو ختم کرنے کی ضرورت ہے ، انہوں نے امید جتائی کہ موجودہ امیر شریعت کی قیادت میں ملت کے ان مسائل پر ٹھوس کام ہو گا۔جناب ڈاکٹر انوار الہدیٰ سکریٹری اردو کارواں، ناظم نشر و اشاعت جمعیۃ علماء بہار و ناظم اعلیٰ مسلم مجلس مشاورت بہار نے کہا کہ ملت کے بے شمار مسائل ہیں ، ترجیحات طے کر کے ان مسائل کو دور کرنے کی کوشش کی جائے، انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہمیں ایسے جواں سال نئے امیر شریعت ملے ہیں ہمارے لیے ضروری ہے کہ ان کے قدم سے قدم ملا کر چلیں اور ملت کی سرخ روئی کے لیے آگے آئیں۔ڈاکٹر ریحان غنی مدیر پندار نے کہا کہ خانوادہ مونگیری کی ایک روشن تاریخ رہی ہے ، ہمیں امید ہے کہ یہ روایت برقرار رہے گی اور امارت شرعیہ حضرت امیر شریعت مد ظلہ کی مضبوط قیادت میں ترقی کی راہ پر گامزن رہے گی۔مولانا قمر نسیم صاحب قاسمی نے کہا کہ امت اتحاد فکرا ور اجتماع قلوب کے ساتھ چار صفات کے ذریعہ اپنی منزل مقصود تک پہونچ سکتی ہے ، یہ چار صفات زبان و دل کا نرم ہونا ، عفو و درگزر سے کام لینا، استغفار کی کثرت کرنا اور باہمی مشورہ سے کام کرنا ہے ۔مولانا ناظم صاحب ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء بہار نے کہا کہ امارت شرعیہ کو حضرت مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد صاحب نے جس فکر کے ساتھ قائم کیا ہے ، ہم سب اس فکر کے امین ہیں اور اپنے بزرگوں کے بنائے ہوئے نقوش و خطوط پر اس ادارہ کو ترقی کی راہ پر لے جانے کا عہد کرتے ہیں۔جناب محبوب صاحب جھارکھنڈ نے کہا کہ ہم سب امیر شریعت کی سمع وطاعت میں کام کو آگے بڑھائیں گے ، ان شاء اللہ اس سے ادارہ ترقی کرے گا۔مولانا رضوان افسر مظاہری امام مسجد سرائے ، دانا پورنے کہا کہ فرش سے پہلے آپ کے امیر شریعت بننے کا عرش پر فیصلہ ہو چکا تھا۔ہمیں امید ہے کہ اللہ نے اپنے فضل سے جن کا انتخاب کیا ہے ،پوری امت کو ان سے نفع ہو گا۔اس موقع پر امارت شرعیہ کے ترجمان ہفتہ وار نقیب کا خصوصی شمارہ865صفحات پر مشتمل ‘‘امیر شریعت سابع نمبر’’کا اجراء حضرت امیر شریعت و نائب امیر شریعت کے علاوہ دیگر معزز مہمانوں کے ہاتھوں ہوا، اس کے علاوہ دو مزید کتابوں بیٹیوں کی حفاظت کیجئے(مصنفہ مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی) اور خواتین کے دین و ایمان کی حفاظت کیجئے(مصنفہ مولانا محمد شبلی القاسمی)کا بھی اجرا ہوا۔ اجلاس کا آغاز مولانا عبد العزیزآسامی متعلم المعہد العالی کی تلاوت سے ہوا، مولانا مجیب الرحمن قاسمی بھاگل پوری اور مولانا شمیم اکرم رحمانی صاحب نے بارگاہ رسالت میں نعت اور حضرت امیر شریعت کی شان میں نذرانہ عقیدت پیش کیا۔اجلاس کی نظامت کے فرائض امارت شرعیہ کے نائب ناظم مولانا مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نے بہت خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیے۔ اس نشست میں شہر پٹنہ و اطراف کے اہل علم و دانش کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔آخر میں یہ استقبالیہ نشست حضرت امیر شریعت مد ظلہ کی دعا پر اختتام پذیر ہوئی۔