جانچ رپورٹ سامنے آنے کے بعد گوا فارورڈ پارٹی کے جنرل سکریٹری درگا داس کا کہنا ہے کہ ’’اس رپورٹ میں یہ صاف ہو گیا ہے کہ موت کی وجہ کیا تھی۔ بی جے پی کو اس معاملے میں ’قاتل‘ کہنا درست ہے۔‘‘
گوا میڈیکل کالج میں رواں سال مئی ماہ میں ’ڈارک آور‘ یعنی دیر رات کورونا مریضوں کی اموات کے کئی معاملے سامنے آئے تھے۔ اس تعلق سے ایک جانچ کمیٹی بنائی تھی تاکہ پتہ چل سکے کہ آخر دیر رات کورونا مریضوں کی موت کے معاملے کیوں دیکھنے کو ملے۔ اس سلسلے میں جانچ کمیٹی کی رپورٹ سامنے آ گئی ہے۔ شروعاتی جانچ میں پتہ چلا تھا کہ آکسیجن سلنڈر بدلتے وقت یہ اموات ہوئیں۔ پھر حکومت کے حکم کے بعد جانچ کمیٹی بنائی گئی۔ تین رکنی ٹیم نے اپنی جانچ رپورٹ میں کہا ہے کہ جی ایم سی مریضوں کی تعداد سنبھال نہیں سکا اور کئی طرح کی غلطیاں کیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آکسیجن کی کمی سے اموات نہیں ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جی ایم سی نے ایکسپرٹس کی رائے نہیں مانی۔
کورونا کی دوسری لہر کے دوران گوا میڈیکل کالج میں رات 2 بجے سے صبح 6 بجے کے درمیان ہوئی اموات کا جب جانچ کمیٹی نے جائزہ لیا تو، کئی طرح کی لاپروائی سامنے آئی۔ رپورٹ کے مطابق آکسیجن کانٹریکٹر نے بغیر بتائے جی ایم سی کو پرائیویٹ اسپتالوں کی آکسیجن دینا بند کر دیا، جس سے جی ایم سی پر مریضوں کا بوجھ آ گیا۔
جانچ رپورٹ سامنے آنے کے بعد گوا فارورڈ پارٹی کے جنرل سکریٹری درگا داس کامت نے کہا ہے کہ ’’اس رپورٹ میں یہ صاف ہو گیا ہے کہ موت کی وجہ کیا تھی۔ بی جے پی کو اس معاملے میں ’قاتل‘ کہنا درست ہے۔ ہم شروع سے ہی کہہ رہے تھے کہ آکسیجن کی وجہ سے ہی موتیں ہو رہی ہیں۔ اب یہ پوری طرح سے صاف ہو گیا ہے اور گوا کے وزیر اعلیٰ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔‘‘