لکھنؤ،ملت ٹائمز(شاہنواز ناظمی)
سماج وادی پارٹی (ایس پی) میں جاری گھماسان کے درمیان ملائم سنگھ یادو آج اچانک پارٹی دفتر پہنچ کر حامیوں سے کہا کہ تھوڑا انتظار کیجئے سب ٹھیک ہو جائے گا۔مسٹر یادو اپنے گھر سے شیو پال سنگھ یادو کے ساتھ نکلے اور تقریبا پانچ سو میٹر کے فاصلے پر واقع پارٹی دفتر پہنچ گئے ۔ ان کے اچانک پہنچنے سے افرا تفری کا ماحول ہو گیا۔ اسی درمیان انہوں نے وہاں موجود لوگوں سے کہا چار چھہ دن کی بات ہے ، سب ٹھیک ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ جب کوئی تنازعہ نہیں ہے تو سمجھوتہ کس کا۔ ان کا کہنا تھا، ”چیزیں صحیح راستے پر ہیں۔ جلد ہی سب ٹھیک ہو جائے گا”۔ اتنا کہہ کر وہ گاڑی میں بیٹھے اور ہوائی اڈے کی طرف روانہ ہوگئے ۔ اسی درمیان، ملائم سنگھ یادو کی طرف سے اپنے اور شیو پال کے کمرے میں تالا لگوانے کی اطلاع پھیل گئی تاہم دفتر کے ملازمین نے تالا لگانے سے متعلق خبروں کو بے بنیاد بتایا۔ملائم سنگھ یادو کے اس بیان کے کئی معنی نکالے جا رہے ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ سمجھوتہ ہو سکتا ہے جبکہ کچھ دوسرے لوگ کہتے ہیں کہ مسٹر یادو الیکشن کمیشن سے اپنے حق میں فیصلہ آنے کو لے کر مطمئن ہیں۔ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو پورے تنازع کو ہی”اسکرپٹیڈ” مان کر چل رہے ہیں۔ تاہم، وقت اور واقعات کے ساتھ اب ایسا ماننے والوں کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے ۔ ادھر، مسٹر یادو کے اپنے چھوٹے بھائی شیو پال کے ساتھ دفتر سے نکلنے کے تھوڑی دیر بعد ہی اکھلیش یادو خیمے کے ریاستی صدر بنائے گئے نریش اتم بھی پارٹی دفتر پہنچ گئے ۔ انہوں نے اپنے حامیوں کو بھی بلا لیا۔ یکم جنوری کو اکھلیش یادو خیمے کی طرف سے ان کے پارٹی صدر اعلان کئے جانے کے بعد سے دفتر پر وزیر اعلی کے حامیوں کا ہی قبضہ ہے ۔ یکم جنوری کے بعد پہلی بار ملائم سنگھ یادو اپنے بھائی کے ساتھ پارٹی دفتر پہنچے تھے ۔ ملائم سنگھ یادو کے کل دہلی میں چیف الیکشن کمشنر سے ملنے کا امکان ہے ۔ وہ کمیشن میں اپنا موقف رکھیں گے جبکہ اکھلیش یادو خیمے کی جانب سے راجیہ سبھا رکن پروفیسر رام گوپال یادو نے کل ہی کمیشن میں اپنا موقف رکھتے ہوئے حمایت میں دستاویزات پیش کر دیے ہیں۔ایک ہفتے سے دونوں خیموں میں سیاسی سرگرمیاں کافی تیز ہیں۔ دونوں خیمہ اپنے کو صرف اصلی سماج وادی پارٹی ثابت کرنے میں لگا ہوا ہے ۔ اس کے لئے اراکین اسمبلی کو اپنے حق میں کرنے کی مہم چل رہی ہے ۔
پارٹی کے سینئر لیڈر محمد اعظم خاں اور اسمبلی کے اسپیکر ماتا پرساد پانڈے نے ملائم سنگھ یادو سے کئی بار ملاقات کی۔ ملائم سنگھ یادو کے چھوٹے بھائی ابھے رام یادو اور رام پال یادو نے بھی والدبیٹے میں سمجھوتہ کرانے کی کوشش کی، لیکن اب فی الحال کوئی نتیجہ نکلتا نظر نہیں آتا ہے ۔ لاکھوں کی نگاہیں اب الیکشن کمیشن کی طرف ہیں۔ لوگ انتظار کر رہے ہیں کہ کمیشن کی ایس پی کے انتخابی نشان ‘سائیکل’ کے بارے میں کیا فیصلہ سناتا ہے ۔ انتخابی نشان ضبط ہوتا ہے یا کسی کے حق میں مختص کیا جاتا ہے ۔ ملائم خیمے کے لوگوں کو امید ہے کہ کمیشن یکم جنوری کو بلایا گیا نمائندہ کانفرنس کو کمیشن غیر آئینی قرار دے سکتا ہے کیونکہ پارٹی آئین کے مطابق نمائندہ کانفرنس بلانے کا حق صرف صدر کو ہے ۔ کانفرنس پروفیسر رام گوپال یادو نے بلایا تھا۔ذرائع کے مطابق ملائم خیمہ اسی پارٹی کو کمیشن کے سامنے مضبوطی سے رکھے گا تاکہ ‘سائیکل’ انتخابی نشان انہی کے پاس رہے ۔ ان واقعات کا احاطہ کرنے کے لئے صبح سے دیر رات تک میڈیا کا مجمع ملائم سنگھ یادو کے گھر کے سامنے ، وزیر اعلی رہائش اور پارٹی کے دفتر پر لگا رہتا ہے ۔