آگرہ – لکھنو: گزشتہ دنوں آگرہ کے جگدیش پورہ تھانے کے مال خانے سے چوری ہوئے 25 لاکھ روپئے کے معاملے میں اٹھائے گئے صفائی ملازم ارون کی پولیس حراست میں موت کے معاملے میں سیاست گرمانے لگی ہے۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کو پولیس نے لکھنو سے آگرہ جاتے وقت روک لیا اور حراست میں لے لیا۔ پرینکا گاندھی مہلوک ارون کی فیملی سے ملنے اور اظہار تعزیت کرنے جارہی تھیں۔ حراست میں لئے جانے پر پرینکا گاندھی نے یوپی حکومت پر سوال بھی اٹھائے اور کہا کہ ان کی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ انہیں کیوں روکا جا رہا ہے۔
دوسری جانب، اس معاملے میں ایس ایس پی منیراج نے ایک انسپکٹر سمیت پانچ پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا۔ ساتھ ہی کیس درج کرکے پورے معاملے کی جانچ اے ایس پی رینک کے افسرکو سونپ دی گئی ہے۔ اس درمیان مہلوک ارون کی لاش کو پوسٹ مارٹم کروا کر ان کے اہل خانہ کو سونپ دی گئی۔ پوسٹ مارٹم ہاوس کے باہر کانگریسی کارکن کی پٹائی بھی کردی گئی۔ اطلاع کے مطابق والمیکی کارکنان نے کانگریسی کارکن کو سیاست کرنے کے الزام میں پیٹا۔
کانگریس نے کہا- پرینکا سے ڈر گئی یوگی حکومت
لکھنو میں پرینکا گاندھی کو روکے جانے پر آچاریہ پرمود کرشنن نے کہا کہ یوگی حکومت ڈر گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت پرینکا گاندھی کو روک رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرینکا گاندھی صرف متاثرہ فیملی سے ملنے جارہی تھیں، جس کا قتل پولیس حراست میں کیا گیا تھا۔ تاہم اس کے بعد بھی انہیں نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔ اب ہم سڑک پر ہی دھرنے پر بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اب حکومت کسی کو کیسے روک سکتی ہے۔ دوسری جانب حراست میں لئے جانے کے بعد کانگریسی کارکنان نے جم کر ہنگامہ کیا۔
پرینکا گاندھی نے کہا- فیملی سے مل کر رہوں گی
حراست میں لئے جانے کے بعد پرینکا گاندھی نے کہا کہ پولیس نے مجھ سےکہا کہ انہیں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ پرینکا گاندھی نے کہا کہ پولیس کا کہنا ہے کہ میں آگرہ نہیں جاسکتی۔ وہ مجھے ہمیشہ روک دیتے ہیں، جب بھی کہیں جاتی ہوں۔ کیا مجھے ریسٹورنٹ میں بیٹھ ی رہوں۔ کیونکہ یہ سیاسی طور پر انہیں سہولت دے رہا ہے۔ میں ان سے ملنا چاہتی ہوں، اس میں کیا پریشانی ہے، میں فیملی سے مل کر ہی رہوں گی۔