یوم رحمت کے عنوان سے لکھنؤ اسلامک اکیڈمی کے زیر اہتمام فری میڈیکل کیمپ کا انعقاد
لکھنؤ: (پریس ریلیز) لکھنؤ اسلامک اکیڈمی کے زیر اہتمام منعقدہ پانچ روزہ مہم بعنوان نبی کی آمد انسانیت کے لئے رحمت کی اختتامی تقریب بشکل فری میڈیکل کیمپ معروف مذہبی رہنما مولانا ڈاکٹر سید کلب سبطین نوری کی صدارت میں منعقد ہوئی ، تقریب میں بطور مہمان خصوصی پروفیسر علی خان محمودآبادی اور مہمان اعزازی مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ لکھنؤ اور محترمہ سمیہ رانا نے شرکت کی ۔
اس موقع پر ایک سو بیس مریضوں نے میڈیکل سہولیات سے استفادہ کیا ۔
تقریب کو خطاب کرتے ہوئے امام عیدگاہ مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے منتظمین اور ڈاکٹرس کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس طرح کے کیمپ کی سماجی خدمات کو وقت کی اہم ضرورت بتایا، مولانا نے کہا کہ تعلیمات نبویہ پر عمل آوری ہی میں انسانیت کی فلاح و بہبود مضمر و بہبود مضمر ہے ، اور نبوی تعلیم سے یہی سبق ملتا ہے کہ ہماری شخصیت انسانیت کے لئے سدا رحمت بنے نہ کہ زحمت، ربیع الاول کا ماہ یہی پیغام دیتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کو خلق خدا کی خدمت کے لئے وقف کریں اور جابجا اس طرح کی فلاحی سرگرمیاں انجام دیں ۔
تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر علی خان محمودآبادی نے اپنے کلیدی خطاب میں ظاہری امراض کے ساتھ باطن علاج کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں پھیلے ہوئے فساد و انتشار کی وجہ یہی ہے کہ ہم اپنے باطنی امراض سے بالکل ناواقف ہوکر رہ گئے ہیں اور انکی تشخیص و علاج کے تئیں جس کی وجہ سے روحانی طور پر نہایت لاغر ہوچکے ہیں جسکا مداوا کیا جانا بیحد ضروری ہے ۔
ڈاکٹر علی خان نے کہا کہ آج ہم جس مہم کے اختتام پر یہاں جمع ہوئے ہیں وہ نبی رحمت کے نام پر ہے ،رحمت خداوند قدوس کی عظیم صفت ہے لہٰذا ہماری ذمہ داری اور فریضہ ہے کہ ہم اس صفت کو اپنے اندر اس حد تک داخل کریں کہ خدا کے کنبہ کا کوئی بھی جزء ہماری وجہ سے تکلیف میں نہ آئے بلکہ ہم اسکی خوشی اور آرام کا ذریعہ بن کر سامنے آئیں ۔
انہوں نے کہا کہ اسوۂ حسنہ کی روشنی میں اخلاق رحیمانہ کو اختیار کرنا ہماری فلاح کے لئے لازم ہے جب تک ہم اپنے اخلاق و معاملات کی اصلاح سیرت و سنت کے مطابق نہیں کریں گے تب تک زندگی کے انتشار و خلفشار ختم نہیں ہوسکتے ہیں ۔
سماجی کارکن سمیا رانا نے اپنے خطاب میں خدمت خلق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام مخلوق الله کا کنبہ ہے جسکا خیال کرنا ہم سب کے فرض ہے ، انہوں نے میڈیکل کیمپ کے منتظمین و ڈاکٹرس کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی ۔
معروف مذہبی رہنما مولانا ڈاکٹر کلب سبطین نوری نے صدارتی خطاب میں کہا کہ آج کا دن ہمیں نبی رحمت کی تعلیمات پر عمل کی یاد دہانی کراتا ہے، سیرت نبوی سے ہمیں جو درس ملا ہے وہ ہم تقریباً فراموش کر بیٹھے ہیں جسکا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑ رہا ہے ۔
مولانا نوری نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہم نبوی اخلاق کو اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنائیں اور پیغام رحمت کے حقیقی و عملی علمبردار بن کر سامنے آئیں ۔
مولانا کلب سبطین نوری نے تعلیم اور اتحاد بین المسلمین کی اہمیت و ضرورت پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہماری اپنی لاپرواہی کی وجہ سے تعلیمی پسماندگی ہمارا مقدر بن کر رہ گئی ہے لہذا لازم ہے کہ ہم میں سے ہر ایک سنجیدہ ہوکر اپنی ذات کی سطح سے کوشش شروع کرے اور تعلیم سے اپنا رشتہ مضبوط کریں ۔
اس موقع پر اکیڈمی کے ڈائریکٹر مولانا محمد علی نعیم رازی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے ادارے کا مختصر تعارف پیش کیا نیز پانچ روزہ مہم کی تفصیلات پیش کی ۔ پروگرام کے کنوینر حافظ سید محمد انس اور جوائنٹ کنوینر آسیہ خاتون نے کلمات تشکر پیش کئے ۔
اکیڈمی کی جانب سے مولانا خالد رشید فرنگی محلی کو فخر ملت ایوارڈ، پروفیسر علی خان محمودآبادی کو مولانا ابوالکلام آزاد ایوارڈ، مولانا ڈاکٹر کلب سبطین نوری کو مولانا علی میاں ایوارڈ نیز محترمہ سمیہ رانا کو بیگم حضرت محل ایوارڈ سے نوازا گیا نیز ڈاکٹرس کی ٹیم کا اعزاز کیا گیا ۔
میڈیکل کیمپ میں ڈاکٹر اقتدار علی، ڈاکٹر اعجاز علی قادری، ڈاکٹر ایس اے خان، ڈاکٹر محمد عارف ، ڈاکٹر محمد صادق، ڈاکٹر فرحین صدیقی، ڈاکٹر مہک باقری ، مائرہ فاطمہ اور صدف صابرین نے اپنی خدمات پیش کی، پروگرام کے انعقاد میں حافظ سید محمد ارشد، حکیم ارسلان، محمد حمزہ ،محمد اعظم ،محمد معظم،سیدعامر ،محمد اسد ،محمد فیضان، گلفام احمد نے اہم رول ادا کیا ۔
اس موقع پر سابق ممبر اسمبلی ریحان نعیم ، سماجی کارکن حنیف خان، حسین آرا ،منیش یادو ، زینب صدیقی ، علی محمد میثمی، حافظ محمد اکبر، رضی احمد وغیرہ نے شرکت کی ۔