محبوبہ مفتی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’’اعتماد سازی کے اقدام جیسے قیدیوں کی رہائی، لوگوں کی ہراسانی کو بند کرنا، اقتصادی بحالی وغیرہ اٹھانے سے لوگوں کو راحت مل سکتی ہے۔‘‘
سری نگر: پی ڈی پی صدر و سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو پروجیکٹوں کے افتتاح کرنے کی بجائے اعتماد سازی کے اقدام کرنے سے راحت مل سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری نگر سے بین الاقوامی پروازوں اور میڈیکل کالجوں کا افتتاح کرنا کوئی نیا کارنامہ نہیں ہے بلکہ یو پی اے حکومت کے دوران نصف درجن میڈیکل کالجوں کو منظوری دی گئی تھی جو آج چل رہے ہیں۔
محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز وزیر داخلہ امت شاہ کے جموں و کشمیر کے تین روزہ دورے کے لئے سری نگر پہنچنے پر اپنے سلسلہ وار ٹوئٹس میں کیا۔ ان کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ‘وزیر داخلہ کی طرف سے سری نگر سے بین الاقوامی پروازوں اور نئے میڈیکل کالجوں کا افتتاح کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے، یو پی اے حکومت نے نصف درجن میڈیکل کالجوں کو منظوری دی تھی جو آج چل رہے ہیں۔ دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد جموں و کشمیر کو بحران کے دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے’۔
محبوبہ مفتی نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ ‘اعتماد سازی کے اقدام جیسے قیدیوں کی رہائی، لوگوں کی ہراسانی کو بند کرنا، اقتصادی بحالی وغیرہ اٹھانے سے لوگوں کو راحت مل سکتی ہے’۔ ان کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ ‘لیکن اس کی بجائے وزیر داخلہ کے دورے سے قبل سات سو شہریوں کو پی ایس اے کے تحت بند کر دیا گیا اور کئی قیدیوں کو کشمیر سے باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا’۔ انہوں نے کہا کہ ‘ایسے سخت گیر اقدام سے پہلے سے ہی خراب ماحول مزید ابتر ہو رہا ہے نارملسی کے بلند بانگ دعوے کئے جا رہے ہیں جبکہ زمینی حقائق سے چشم پوشی کی جا رہی ہے’۔