آرزو خانم ، نئی دہلی
اللہ رب العزت کا فضل ہے کہ اس نے انسانوں کو زندگی جیسی انمول شے تحفہ میں دی ؛ ہر انسان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی کو خوشگوار طریقے سے گزارے اور وہ بہتر زندگی اسلامی علوم کے حصول کے بعد ہی فراہم ہوسکے گی؛ اس اعتبار سے اللہ تبارک و تعالیٰ کے احکامات اور رسول کی طرف سے واضح کی گئی ہدایات کو جاننا اہم ہے، جس کے لیے عربی زبان و ادب سے واقفیت نہایت ہی ضروری ہے؛ ورنہ اسلامی علوم کی حقیقی تہہ تک پہونچنا ناممکن ہے۔
کیوں کہ قرآن حکیم اسی زبان میں نازل ہوا، حدیثیں بھی اسی زبان میں ہیں، صحابہ کرام کے اقوال و افعال بھی اسی زبان میں مذکور ہیں؛ گویا یہ زبان اسلامی علوم کا سرچشمہ ہے اور دین اسلام کا پورا ذخیرہ اسی زبان میں موجود ہے۔ علاوہ ازیں روز محشر اللہ رب العزت اسی زبان میں ہم کلام ہوں گے اور اہل جنت کی زبان بھی یہی ہوگی۔
گویا یہ زبان ہمیشہ ہمیش باقی رہنے والی ہے، جس کی دلیل اللہ رب العزت کا وہ وعدہ ہے، جس میں اس نے قرآن حکیم کی حفاظت کا ذمہ خود پر لیا ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ یہ قرآن عربی زبان میں ہے، تو: یہ زبان بھی محفوظ رہے گی۔
یوں تو دنیا میں سیکڑوں زبانیں بولی اور سمجھی جاتی ہیں ہیں؛ لیکن جو وسعت اور اہمیت عربی زبان و ادب کو حاصل ہے، وہ کسی دیگر زبان کو نہیں۔ یہ زبان اپنی فصاحت و بلاغت اور اصول و قواعد کی بنیاد پر نہایت ہی شیریں زبان ہے؛ اس میں ایسی ملاحت اور شائستگی ہے، جو دلوں کو تازگی بخشتی ہے، جسے کان سننے کے خواہشمند ہوتے ہیں، آنکھ دیکھنے کے لیے بے چین ہوتی ہے اور زبان بارہا پڑھنے کی متمنی ہوتی ہے۔
عربی زبان اپنے ابتدا سے لے کر اپنے ہر دور میں عروج پر رہی ہے؛ کیوں کہ ابتدا سے ہی اس کی نوک و پلک درست کرنے اور اس کی ترقی کے لیے اقوام عالم کی ایک جماعت ہمیشہ کار بند رہی ہے۔ تصنیف و تالیف ، درس و تدریس اور رسائل و جرائد کے ذریعہ اس کی ہر ممکن طریقے سے نشر و اشاعت کی گئی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہر زمانے میں اس کی دنیوی اہمیت و ضرورت بھی درپیش رہی ہے؛ کیوں کہ سیکڑوں شعبوں اور تنظیموں کو عربی داں کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے وہ مختلف مجالات میں عربی زبان و ادب کی خدمات کرتے ہیں، جہاں کام انجام دینے والوں کو مناسب وظیفہ بھی دیا جاتا ہے، مثلا: خط و کتابت ، درس و تدریس اور ترجمہ نگاری کے بیشتر مواقع فراہم کیے جاتے ہیں، جہاں عربی داں حضرات مقرر ہوکر اپنی روز مرہ کی ضروریات کے اسباب و وسائل مہیا کرتے ہیں۔ وما الی ذلک