سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ کے انوجیلیٹر نے غلطی کا اعتراف کیا ہے۔ ایسے میں ہم لاکھوں طلبا کو نتائج کے انتظار میں نہیں رکھ سکتے۔ ہم آپ کو نتائج کا اعلان کرنے کی اجازت فراہم کرتے ہیں۔
نئی دہلی: نیٹ انڈر گریجویٹ (NEET-UG) کے نتائج جاری کرنے کو سپریم کورٹ نے ہری جھنڈی دکھا دی ہے۔ سپریم کورت کے فیصلے کے بعد 16 لاکھ طلبا کے نتائج جاری ہونے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے روک لگا دی ہے۔
دراصل، ہائی کورٹ نے دو طلبا کے لئے نیٹ کا نتیجہ جاری کرنے پر روک لگا دی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ دو طلبا کے لئے امتحان کا نتیجہ نہیں روک سکتے۔ 16 لاکھ طلبا رزلٹ کا بے صبری سے انتظار کر رہے ہیں۔ ہمیں مفادات کا توازن برقرار رکھنا ہوگا۔ سماعت کے دوران جسٹس ایل ناگیشور نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا سے کہا کہ اگرچہ وہ اس امر سے متفق ہیں کہ نتائج کے اعلان پر روک نہیں لگائی جا سکتی لیکن ان دونوں کے مفادات کا دفاع ہونا چاہیے، انہیں معلق نہیں چھوڑا جا سکتا۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ کے انوجیلیٹر نے غلطی کا اعتراف کیا ہے۔ ایسے میں ہم لاکھوں طلبا کو نتائج کے انتظار میں نہیں رکھ سکتے۔ ہم آپ کو نتائج کا اعلان کرنے کی اجازت فراہم کرتے ہیں۔ ان دو طلبا کے معاملہ میں آپ کوئی راستہ نکالیں۔ عدالت نے دونوں طلبا کے معاملہ میں این ٹی اے کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کیا ہے۔ اس معاملہ پر مزید سماعت دیوالی کے بعد ہوگی۔
بامبے ہائی کورٹ کا حکم سولاپور ضلع کے ان دو طلبا کی عرضیوں پر آیا تھا جنہوں نے شکایت کی تھی کہ انوجیلیٹر کی لاپروائی کے سبب انہیں امتحان کے دوران بے میل ٹیکسٹ بک لیٹ اور انسر شیٹ ملی۔ عرضی گزاروں کا کہنا تھا کہ انہیں دی گئی ٹیکسٹ بک لیٹ اور انسر بک لیٹ میچ نہیں کر رہی تھی۔ جبکہ امیدواروں نے فوری انوجیلیٹر کو اس کی اطلاع دی، لیکن ان کی ایک نہیں سنی گئی اور انہیں خاموش کرا دیا گیا۔
عدالت عظمیٰ نے این ٹی اے کو عرضی گزاروں بیشنوی بھوپالے اور ابھیشیک کاپسے کے لئے پھر سے امتحان منعقد کرانے اور دو ہفتوں کے اندر ان کے نتائج جاری کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ہائی کورٹ نے این ٹی اے کو عرضی گزاروں کو دوبارہ امتحان کی تاریخ اور امتحان کے مرکز کی اطلاع پہلے دینے کے لئے کہا ہے۔
(بشکریہ قومی آواز)