حکومت تری پورہ میں مسلمانوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے اور شر پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرے: مولانا احمد ولی فیصل رحمانی

امیر شریعت بہار، اڈیشہ وجھارکھنڈ نے تری پورہ میں بھگوا شدت پسندوں کے ذریعہ مسلمانوں پر ہو رہے ظلم و ستم کی مذمت کی

شمال مشرقی ہندوستان کی سرحدی ریاست تری پورہ میں پچھلے ایک ہفتے سے بھگوا شدت پسند وں کی جانب  سے اناکوٹی، مغربی تریپورہ، سیپاہی جالا اور گومتی تریپورہ اضلاع میں کئی روز سے مسلسل مسلمانوں کے خلاف ظلم و تشدد کا خوفنا ک سلسلہ جاری ہے، جس میں مساجد کی توڑ پھوڑ، مسلمانوں کے گھروں پر پتھراؤ اور مسلم دکانداروں کو اپنے مقام سے نکلنے پر مجبور کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
امیر شریعت بہار ، اڈیشہ وجھارکھنڈ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے اس تشدد کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس کو شرمناک قرار دیا ہے اور مرکزی و صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد تریپورہ کے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی جائے، تری پورہ سمیت پورے ملک میں مسلمانوں کی جان و مال اور عزت و آبر و کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور شر پسندوں کے خلاف سخت کارروائی کرے ۔
واضح ہو کہ تریپورہ میں چند دنوں پہلے ریاست کے دارالحکومت اگرتلہ اور دیگر قصبوں میں ہندو تشدد پسند جماعت وشو ہندو پریشد) وی ایچ پی ( اور ہندو جاگرن منچ کے ذریعہ بنگلہ دیش میں درگا پوجا کے موقع پر پنڈال میں ہونے والے فرقہ وارانہ معاملہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوئے تھے، جو کہ دیکھتے دیکھتے مقامی مسلمانوں کے خلاف مظاہروں میں بدل گئے ۔ ان مظاہرین نے مساجد اور مسلمانوں کے گھروں کو جم کر نشانہ بنایا  اور بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی جان و مال کا نقصان کیا ۔ کئی بے قصور مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کر کے ان کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل کیا۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق  ہندوتوا ہجوم کی جانب سے مسلم علاقوں میں مساجد، گھروں اور افراد پر حملہ کرنے کے کم از کم 27 واقعات ہوئے ہیں۔ ان میں 16 واقعات ایسے ہیں جہاں مساجد میں توڑ پھوڑ کی گئی اور ان پر زبردستی وی ایچ پی کے جھنڈے لہرائے گئے ۔ کم از کم تین مساجد، اناکوٹی ضلع کی پالبازار مسجد، گومتی ضلع کی ڈوگرہ مسجد اور وِشال گڑھ میں نرولا ٹیلا کو نذر آتش کر دیا گیا۔
اتنا سب کچھ ہونے کے بعد بھی حکومت کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی ہے اور ان شر پسندوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی ہے ۔تری پورہ کے وزیراعلی اور ریاستی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت بھی مکمل طور پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے حکومت چاہتی ہی نہیں ہے کہ تشدد ختم ہو اور امن قائم ہو۔
حضرت امیر شریعت نے پولیس کے اس رویہ پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، پولیس اکثر معاملوں میں شر پسندوں کی حمایت کرتی ہوئی نظر آتی ہے بجائے فسادات پر قابو پانے کی کوشش کرنے کے الٹا ظلم کا شکار ہوئے مظلوم مسلمانوں کو ہی جھوٹے مقدموں میں پھنسا کر انہیں قیدو بند کی صعوبتوں میں مبتلا کر دیتی ہے ۔ یا پھر خاموش تماشائی بنی رہتی ہے۔اس کی کارروائی تب شروع ہوتی ہے جب مسلمانوں کا اچھا خاصا نقصان ہو چکا ہوتا ہے ۔ حضرت امیر شریعت نے مزید کہا کہ ملک میں ووٹ بینک کی سیاست اس قدر بڑھ چکی ہے کہ ہندو ووٹ بینک کھسکنے کے ڈر سے حزب اختلاف کی جماعتیں بھی مسلمانوں پر ہو رہے ظلم و تشدد کے خلاف بولنے کو تیار نہیں ہیں۔ حضرت امیر شریعت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت پورے تریپورہ کا مسلمان ڈرا ہوا ہے ۔ بھگوا شدت پسند جماعتوںنے سبھی ہندو نوجوانوں کو ’’ریڈیکلائز‘‘ کر دیا ہے ۔ ہندو قدامت پسند جماعتیں مسلسل پوری ریاست میں ریلیاں نکال رہی ہیں اور مسلم مخالف نعرے لگا رہی ہیں۔ مقامی لوگ تشدد کے خلاف انتطامیہ کے اقدامات سے مطمئن نہیں ہیں۔ مقامی لوگوں کے بیان کے مطابق تشدد کئی دنوں سے جاری تھا لیکن جیسے ہی مسلمانوں نے تشدد کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا تو پولیس نے فوراً دفعہ 144 کا اعلان کر دیا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ جب یہ لوگ مساجد جلا کر چلے جاتے ہیں، تب  پولیس 144 لگاتی ہے۔

حضرت امیر شریعت نے ریاستی اور مرکزی دونوں حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تری پورہ میں امن قائم کرنے اور مسلمانوں کو خوف و دہشت کے ماحول سے نکالنے کے لیے فوری اقدامات کرے ساتھ ہی ساتھ جن مساجد کا نقصان ہوا ہے اس کی بھرپائی کی جائے، مسلمانوں کو خصوصی تحفظ فراہم کیا جائے اور جو دہشت پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کی جائے تاکہ ریاست میں امن قائم ہو سکے ۔مقتولوں کے ورثاء اورزخمیوں کو مناسب معاوضہ دیا جائے اور ان کے بہتر علاج و معالجہ کا انتظام کیا جائے ۔انہوں نے ملک کی تمام اپوزیشن کی جماعتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ بھی سیاست سے اوپر اٹھ کر انسانیت کی بنیاد پر مظلوموں کے حق میں کھڑے ہوں اور حکومت پر ظالموں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے دباؤ بنائیں ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com