جیسے ہی جمعہ کی نماز کا وقت ہوا تو ہندو تنظیم سے وابستہ افراد نماز کے مقام پر پہنچ کر نعرے بازی کرتے لگے، پولیس نے 13 افراد کو حراست میں لیا ہے
گڑگاؤں: دہلی سے ملحقہ ہریانہ کے گڑگاؤں (گروگرام) میں جمعہ کے روز کھلے مقامات پر نماز کے حوالہ سے ہندو تنظیم سے وابستہ لوگوں نے پھر تنازعہ کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی۔ پولیس اگرچہ جمعہ کے روز مجموعی طور پر 37 مقامات پر نماز ادا کرنے کی اجازت فراہم کی ہے تاہم ہندو تنظیم گزشتہ 5 ہفتوں سے لگاتار ماحول خراب کرنے پر آمادہ ہے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آج جمعہ کے روز جیسے ہی ظہر کا وقت ہوا تو ہندو تنظیم کے ارکان نماز کے مقام پر پہنچ کر ہنگامہ کرنے لگے۔ پولیس نے ان میں سے 13 افراد کو حراست میں لیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتہ اس وقت صورت حال کشیدہ ہو گئی تھی جب گڑگاؤں کے سیکٹر 12- اے کے ایک نجی مقام پر نماز ادا کر رہے مسلمانوں کو مشتعل ہجوم، جس میں مبینہ طور پر بجرنگ دل کے کارکنان شامل تھے، کا سامنا کرنا پڑا۔ بھیڑ نے ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے تھے۔ گزشتہ ہفتہ کے واقعہ کی ویڈیو میں نماز کے مقامات پر سیکورٹی فورسز اور پولیس اہلکار کی بڑی تعداد موجود تھی اس کے باوجود ہندو تنظیم کے لوگوں نے کافی ہنگامہ کیا تھا۔ پولیس کی یقین دہانی کے بعد ہی شرپسندوں کا ہجوم منتشر ہو سکا تھا۔
ادھر، گڑگاؤں کے سیکٹر 47 میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے ایسے ہی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ علاقہ کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ غیر سماجی عناصر یا روہنگیا پناہ گزین علاقہ میں جرائم انجام دینے کے لئے نماز کا استعمال کرتے ہیں۔ اے سی پی امن یادو نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ مقامی باشندگان کے بیچ اس معاملہ پر کئی دور کی بات چیت ہو چکی ہے لیکن اب تک مسئلہ حل نہیں ہو پایا ہے۔