آل انڈیا قومی تنظیم کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں طارق انور ، اپوروانند، سوربھ شکلا، ثمینہ شفیق اور عقیل سلمانی سمیت متعدد ماہرین کا اظہارِ خیال
نئی دہلی: اس وقت ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت کو مہاتما گاندھی کے افکار اور تعلیمات سے ہی دور کیا جاسکتا ہے۔ یہ ملک مہاتما گاندھی کے عدم تشدد اور ستیاگرہ کے فلسفہ کیساتھ ہی آگے بڑھ سکتا ہے اور ترقی کرسکتا ہے۔بھارت ایک ایسا ملک ہے جہاں ہزاروں جاتیاں اور طبقات رہتے ہیں ۔ ہمیں ملک کے اس نظریے کی حفاظت کرنی ہوگی، جس میں سب کا احترام اور وقار ملحوظ خاطر رہے ۔ جس طرح تری پورہ میں تشدد ہورہا ہے ، اس سے ایسا لگتا ہے کہ گاندھی کے دشمن اس ملک کو تباہ کرنے پر آمادہ ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے آل انڈیا قومی تنظیم کی جانب سے ’’گاندھی پیس فاؤنڈیشن ‘‘ میں ’’اکیسویں صدی میں مہاتما گاندھی کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سیمینار میں موجود لوگوں کے سامنے کیا اور ان سے پیار اور محبت کو فروغ دینے کی اپیل کی۔
پروگرام کی صدارت کر رہے قومی تنظیم کے صدر اور سابق مرکزی وزیر طارق انور نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ دور میں مہاتما گاندھی کے افکار سب سے اہم ہیں۔ مہاتما گاندھی کے افکار ہی ملک میں خیر سگالی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی لا سکتے ہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ قومی تنظیم کی پہل کی پورے ملک میں ستائش ہورہی ہے اور لوگ اس سے بڑی تعداد میںجڑ رہے ہیں ۔ ساتھ ہی یہاں پر اتنی بڑی تعداد میں عظیم لوگوں کی موجودگی یہ بتاتی ہے کہ بھارت میں گاندھی کے خیالات کو آگے بڑھانے اور گاندھی سے محبت کرنے والوں کی اکثریت ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ جو نادان اور ناسمجھ لوگ ہیں ہم ان کو سمجھانے میں کامیاب ہوں گے۔ جولوگ بھی گاندھی کے راستے پر چل رہے ہیں ، اور ملک میں محبت اور بھائی چارہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ تمام لوگ مبارکباد کے مستحق ہیں۔
پروگرام کے کلیدی مقرر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند نے اپنے بیان میں کہا کہ آج ہندوستان میں جس طرح سے مسلمانوں اور عیسائیوں پر حملے اور ظلم و ناانصافی اور تشدد کی خبریں آرہی ہیں وہ قابل مذمت ہے۔ مسلم کمیونٹی کو خوف و ہراس کا سامنا ہے۔ تریپورہ میں پچھلے ایک ہفتے سے مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات مسلسل ہو رہے ہیں۔ میڈیا بھی اس کی کوریج نہیں کر رہا۔میں پچھلے کئی دنوں سے تمام اخبارات اور نیوز چینل دیکھ رہا ہوں، لیکن کسی نے اس طرف دھیان نہیں دیا ۔ آج ملک کے حالات کے مطابق ہم گاندھی کا وارث کہلانے کے حقدار ہی نہیں ہیں۔ اصل گاندھیائی کینیڈا اور نیوزی لینڈ جیسے ممالک ہیں، جب ان کے ملک میں مسلم کمیونٹی یا کمزوروں کے خلاف تشدد ہوتا ہے، تو وہ لوگ اپنی غلطی مانتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ ان کے یہاں اسلامو فوبیا ہے، لیکن ہندوستان کا حال یہ ہے کہ یہاں کی اپوزیشن بھی مسلمانوں اور عیسائیوں کے مسائل اٹھانے سے ڈرتی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مشہور صحافی سوربھ شکلا نے کہا کہ ہمارے ملک میں مہاتما گاندھی کے نظریات کو ماننے والے لوگ موجود ہیں اور وہ مہاتما گاندھی کے نظریات کو زندہ رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ آج 21ویں صدی میں بھی بہت سے مہاتما گاندھی ملک کی خدمت کرتے پائے جائیں گے۔ انہوں نے اپنے تجربات بتاتے ہوئے کہاکہ آج بھی بہت سے مہاتما گاندھی ایسے ہیں جنہوں نے سچائی اور انصاف کو سامنے لانے کے لیے اپنی زندگی اور نوکریاں داؤ پر لگا دیں ہیں ۔
پروگرام کا اختتام آل انڈیا قومی تنظیم کی خواتین ونگ کی صدر ثمینہ شفیق اور عقیل سلمانی ، ورکنگ صدر دہلی پردیش قومی تنظیم نے مقررین اور مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کیا۔ آخر میں مقررین اور مہمانوں کو طارق انور نے ایوارڈ سے نوازا، جس میں ڈاکٹر زبید الرحمن عرف ببن خان، عقیل سلمانی، شاہنواز، اویس، قمر الدین، رفیع الدین، سکھدیو گرو جی مہاراج، شاہد صدیقی، عبداللہ وکیل، شیخ عمران شامل تھے۔ فرقان سلمانی، بھاونا یادو، شلپی یادو، آکانکشا، نبیلہ، صبا، فیضان احمد، عبدالصمد، عامر سلیم، ملن شرما، امتیاز انصاری، عبدالواحد، ریاض سنک واٹر، عبدالحیدر، شارق خان کے نام شامل ہیں۔ سیمینار کی نظامت آل انڈیا قومی تنظیم کے جنرل سکریٹری اور وطن سماچار کے ایڈیٹر محمد احمد نے کی۔ سیمینار میں گاندھی پیس فاؤنڈیشن کے صدر کمار پرشانت اور انشیتا این جی او کی سمن تومر نے بہ طور خاص شرکت کی ۔