’بائک بوٹ اسکیم‘ گھوٹالہ 2017 سے 2019 کے درمیان انجام دیا گیا اور لاکھوں لوگوں سے مجموعی طور پر 15 ہزار کروڑ روپے حاصل کیے گئے، اس گھوٹالے کو سب سے پہلے ای ڈی نے پکڑا تھا۔
اتر پردیش میں 15 ہزار کروڑ روپے کا ایک بڑا گھوٹالہ سامنے آیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس گھوٹالہ کا انکشاف بہت پہلے ہو جاتا، لیکن اتر پردیش پولیس کی لاپروائی کی وجہ سے ملزمین آزاد فضا میں گھومتے رہے۔ سی بی آئی نے 15 ہزار کروڑ روپے کے اس گھوٹالہ معاملہ میں 15 لوگوں کے خلاف کیس بھی درج کر لیا ہے۔ یہ گھوٹالہ ’بائک ٹیکسی اسکیم‘ کو لے کر سامنے آیا ہے جسے ’گروِت اینوویٹو پرموٹرس لمیٹڈ‘ کے مالک سنجے بھاٹی اور 14 دیگر لوگوں نے انجام دیا۔ الزام ہے کہ انھوں نے ملک بھر کے ہزاروں سرمایہ کاروں کو موٹے منافع کا لالچ دے کر ہزاروں کروڑ روپے اینٹھ لیے۔
اس تعلق سے ہندی نیوز پورٹل ’امر اجالا‘ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ بائک ٹیکسی گھوٹالہ ہیرا کاروباری نیرو مودی کے ذریعہ کیے گئے گھوٹالے سے بھی بڑا ہے ملزم سنجے بھاٹی نے اپنی کمپنی کے ذریعہ ’بائک بوٹ اسکیم‘ شروع کی۔ پھر سرمایہ کاروں سے کہا گیا کہ اس بائک ٹیکسی اسکیم میں پیسہ لگانے پر اچھی کمائی ہوگی۔ لیکن منصوبہ سادے کاغذ پر تیار کیا ہوا اور خیالی ثابت ہوا۔ بھولے بھالے سرمایہ کاروں سے روپے اینٹھ کر بھاٹی اور اس کے ساتھی فرار ہو گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ ملزمین نے یہ گھوٹالہ 2017 سے 2019 کے درمیان انجام دیا اور لاکھوں لوگوں سے مجموعی طور پر 15 ہزار کروڑ روپے حاصل کر لیے۔ اس گھوٹالے کو پہلے ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) نے پکڑا تھا۔ ای ڈی نے کمپنی سے جڑے لوگوں کی 216 کروڑ کی ملکیت بھی ضبط کی تھی۔ سی بی آئی کے مطابق کمپنی نے دو لاکھ لوگوں سے ٹھگی کی ہے۔ جانچ میں سی بی آئی نے پایا کہ یو پی پولیس نے معاملے میں نرمی برتی اور معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی۔ پولیس کے ذریعہ متاثرین کو انصاف دلانے کی جگہ شکایتوں کو واپس لینے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا گیا۔
(بشکریہ قومی آواز)