فرقہ پرستوں کا نیا شکار ’ تری پورہ ‘

مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
(نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ)
تری پورہ شمال مشرق سرحد پر ہندوستان کی تیسری سب سے چھوٹی ریاست ہے ، اس کا رقبہ ۴۹۱ء۱۰ کلو میٹر ہے ، اس کے شمال ، مغرب اور جنوب میں بنگلہ دیش اور مشرق میں آسام اور میزورم ہے، ۲۰۱۲ء کی مردم شماری کے مطابق اس ریاست کی کل آبادی چھتیس لاکھ تہتر ہزار تھی ، اگر تلہ اس ریاست کی راجدھانی ہے ، آٹھ اضلاع پر مشتمل اس ریاست کا قیام ۲۱؍ جنوری ۱۹۷۲ء کو ہوا تھا، یہاں کی زبان بنگلہ ، کک برک اور انگلش ہے، آزاد ہندوستان سے پہلے کی بات کریں تو اس ریاست کا قیام چودہویں صدی میں مانکیہ نامی انڈومنگو لین آدی واسی سر براہ نے کیا تھا ۔ ۱۸۰۸ء میں اسے برطانیہ نے فتح کر لیا، یہ ایک خود مختار ریاست کے طور پر کام کرتی رہی ، بعد میں یہ ہندوستان کا حصہ بنا ۔
تری پورہ چوں کہ تین طرف سے بنگلہ دیش سے گھرا ہوا ہے ، اس لیے وہاں کے رست وخیز اتار چڑھاؤ کا اثر تری پورہ پر پڑتا ہے ،اس وقت یہ فرقہ پرستوں کے نشانے پر ہے ، گذشتہ ہفتہ سے فرقہ پرستوں نے مسلم اقلیت کے خلاف جو آگ بھڑکائی ہے اس کو اب تک ٹھنڈا نہیں کیا جاسکتا ہے، اطلاع کے مطابق دس مسجدیں اب تک جلائی جا چکی ہیں، مسلمانوں کے گھر اور دوکانوں میں جو آگ لگائی گئی اس کی سروے رپورٹ ابھی سامنے نہیں آئی ہے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق تری پورہ کے گوماتی ضلع میں پولیس اور فرقہ پرستوں کے درمیان تصادم میں بارہ افراد زخمی ہو ئے۔
بجرنگ دل ، ہندویوا واہنی اور آر ایس اس کے کارکنان نے مسلمانوں پر جو حملہ بولا ، اس میں پولیس خاموش تماشائی بنی رہی ، بلکہ کہیں کہیں تو پولیس بھی فرقہ پرستوں کے ساتھ مل کر مسلم اقلیت کو نشانہ بناتے نظر آئی، ان حضرات کی دلیل یہ تھی کہ بنگلہ دیش میں ۱۳؍ سے ۱۵؍ اکتوبر ۲۰۲۱ء کے دوران جو تشدد کے واقعات ہو ئے اس کایہ ردعمل ہے ، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اس تشدد پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے ، گرفتاریاں بھی ہوئیں، شیخ حسینہ کا بھی یہی کہنا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں پر کیے جا رہے مظالم کا اثر بنگلہ دیش میں ہوتا ہے ۔ کس پر کیا اثر ہو رہا ہے ، عمل اور رد عمل کیا ہے ، اس سے قطع نظر افسوس کی بات یہ ہے کہ اب تک وہاں کے وزیر اعلیٰ نے اس کو روکنے کے لیے نہ تو مناسب اقدامات کیے اور نہ ہی کوئی بیان جاری کیا، جس کی وجہ سے فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہوئے، حالاں کہ حکمراں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ قانون کی بالا دستی ختم کرنے والوں پر داروگیر کرے اور انہیں قرار واقعی سزا دے ، تاکہ آئندہ ریاست کا ہر شہری امن وچین کے ساتھ زندگی گزار سکے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com