تشدد کو روکنے میں ناکام پولس افسران کو برخاست کیا جائے۔ تریپورہ کا جائزہ لینے کے بعد پریس کانفرنس میں ملی تنظیموں کا مطالبہ

دہلی: (رخسار احمد) تریپورہ میں ہوئے تشدد پر مسلم تنظیموں کے نمائندے نے اہم علاقوں کا جائزہ لیا۔ ساتھ ہی تشدد کے دوران شہید ہونے والی مساجد کا بھی دورہ کیا۔ آج اگرتلہ پریس کلب میں تنظیموں کے نمائندے نے صحافیوں سے بات چیت کی۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ پورے تریپورہ میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

سخت گیر ہندو تنظیم بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے لوگوں نے مسلمانوں کے خلاف نعرے لگائے۔ اس نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔ مساجد کو جلایا، مسلمانوں کے گھروں اور دکانوں کو بھی نذر آتش کردیا ۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تنظم کے نمائندوں نے کہا کہ تقریباً 15 سے 16 مساجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جن میں سے 6 مساجد ایسی ہیں جو آگ سے بری طرح جل چکی ہیں۔ جبکہ بعض مساجد کو نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ پانی ساگر میں مسلمانوں کی 9-10 دکانیں جلا دی گئی ہیں۔
مسلمانوں کے گھروں پر بھی حملہ کیا گیا ہے ۔ پریس کانفرنس سے بات کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہا کہ یہ وقت بہت مشکل ہے۔ آج اس کانفرنس میں مسلم تنظیموں کے بڑے بڑے رہنما شریک ہیں، اور ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسلمانوں کی مساجد، گھروں اور دکانوں کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔
صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کے انجینئر سلیم احمد نے کہا کہ یہاں ہندو اور مسلمان برسوں سے ایک ساتھ رہ رہے ہیں، لیکن بجرنگیوں کو یہ بھائی چارگی پسند نہیں آیا، بجرنگ دل کے لوگوں نے جو تشدد پھیلایا ہے وہ انتہائی شرمناک ہے۔ ہمارا حکومت سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ اس فساد میں ملوث تمام افراد کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تشدد کی جگہ ایس پی اور دیگر اعلیٰ افسران تعینات تھے ، انہوں نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی، ایسے افسران کو معطل کیا جائے۔ آل انڈیا ملی کونسل کی نمائندہ شمس تبریز قاسمی نے اس موقع پر نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس فسادات میں پولیس اہلکار بھی ملوث تھے۔ کیونکہ پولیس کے سامنے پانی ساگر میں مسلمانوں کی دکانیں جلا دی گئیں۔ پولیس نے فسادیوں کو ایسا کرنے سے بھی نہیں روکا۔
اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ فسادات کو بڑھاوا دینے اورتشدد بھڑکانے میں پولیس کا ہاتھ تھا۔ اس لیے ایسے ایس پی کو معطل کرنے کے ساتھ ساتھ باقی پولیس ٹیم کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ شمس تبریز قاسمی نے خصوصی طور پر کہا کہ مختلف علاقوں میں مساجد کو جلایا گیا ہے۔ یہی نہیں قرآن شریف کی بے حرمتی کی گئی ہے۔ تریپورہ تشدد ایک بڑا واقعہ ہے، لیکن مین میڈیا اس پر بحث نہیں کر رہا ہے۔ مرکزی جماعت کے الحدیث کے سکریٹری ڈاکٹر شرش تیمی نے کہا کہ تریپورہ میں ہندو اور مسلمان ایک ساتھ رہتے ہیں، یہاں کے ہندو سیکولر ہیں۔ لیکن یہاں ایسا واقعہ ہونا نہایت غلط ہے۔ حکومت تشدد پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کے سیکرٹری صفی مدنی اور دیگر نے پریس کلب کو مبارکباد بھی دی۔ مسلم تنظم کے نمائندے نے سختی سے کہا کہ بی جے پی حکومت فسادیوں کو روکے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت نے فسادیوں کی حوصلہ افزائی کی ہے، کیوں کہ اب تک ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ اس موقع پر صحافیوں کو جواب دیتے ہوئے نوید حامد نے کہا کہ ہم یہاں سے مسلسل وزیراعلیٰ سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے انہیں دہلی سے بھی خط لکھا تھا، یہاں بھی ان کے سیکرٹری سے بات ہوئی کہ ایک بار ان سے ملنے کا موقع دیا جائے۔ لیکن ابھی تک ملاقات کا وقت نہیں دیا گیا ہے ۔

صحافیوں کے سوال کے جواب میں مسلم تنظیموں کے نمائندے نے کہا کہ بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا وہ غلط تھا۔ مسلمانوں کے تمام راہنما نے اس کی مذمت کی ہے۔ غلط قرار دیا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے کہ بنگلہ دیش میں جو کچھ ہوا اس کے بدلے میں ہندوستان کے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جائے۔
اس موقع پر مسلم نمائندے نے یہ بھی کہا کہ بنگلہ دیش کے ہندوؤں کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہاں کی حکومت نے اس معاملے میں فوری طور پر کارروائی کی ۔ ہندوؤں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔ ہندوستان میں جب بھی مسلمانوں پر لنچنگ یا حملہ ہوتا ہے، مجرموں کو سزا نہیں دی جاتی اور نہ ہی جلد گرفتار کیا جاتا ہے۔ ایسے میں ہندوستان کو دوسرے ممالک سے سیکھنا چاہئے، تاکہ ملک میں امن برقرار رہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com