تریپورہ تشدد: فیکٹ فائنڈنگ کے لئے گئی ٹیم کے دو ممبران ایڈوکیٹ انصار اندوری اور مکیش پر UAPA کے تحت مقدمہ درج

نئی دہلی: پچھلے کئی ہفتوں سے تریپورہ سے آرہی فرقہ وارانہ تشدد کی خبروں کے درمیان چند وکیلوں کی ایک ٹیم تریپورہ حقائق کی تلاش کے لیے گئی تھی، اچانک خبروں میں ہے۔ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم، جو تشدد کی وجوہات اور اس کی وجہ سے جان و مال کے نقصان کا جائزہ لینے گئی تھی، مشکل میں دکھائی دے رہی ہے۔

معاملہ یہ ہے کہ یہ ٹیم ابھی اپنے دورے سے واپس آئی ہی تھی کہ تریپورہ پولیس نے اس ٹیم کے دو ممبران انصار اندوری اور مکیش کو یو اے پی اے کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے نوٹس بھیجا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے وکیل احتشام ہاشمی، ایڈوکیٹ امیت سریواستو، ایڈوکیٹ امیت سریواستو، ایڈوکیٹ انصار اندوری مکیش پر مشتمل فیکٹ فائنڈنگ ٹیم میں شامل تھے، نے منگل کو پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (PUCL) کی جانب سے دلی پریس کلب میں تریپورہ میں ہوئے مسلم کش فسادات سے متعلق ایک تفصیلی رپورٹ پیش کیا تھا ۔
جس کے بعد، تریپورہ پولیس کی جانب سے، اس ٹیم کے دو اراکین، ایڈوکیٹ مکیش، جو دہلی میں مقیم ہیں، اور نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشنز – این سی ایچ آر او سے وابستہ ایڈوکیٹ انصار اندوری کو نوٹس بھیجتے ہوئے بتایا کہ ان کے خلاف UAPA کے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی نوٹس کے ذریعے دونوں سے اپیل کی گئی ہے کہ ’’آپ سوشل میڈیا پر اپنے ذریعے کیے گئے گمراہ کن/غلط/تبصروں/بیانات کو فوری طور پر حذف کر دیں۔ ساتھ ہی انہیں 10 نومبر تک مغربی اگرتلہ پولیس اسٹیشن پہنچنے کو کہا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ چرچا میں آنے والی یہ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم 30 اکتوبر سے 01 نومبر تک تریپورہ کے دورے پر تھی۔ تریپورہ سے آنے کے اگلے ہی دن 2 نومبر منگل کو اس ٹیم نے دہلی کے پریس کلب آف انڈیا میں ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی، جس میں ٹیم نے تریپورہ میں مسلم مخالف تشدد کی مذمت کی اور اس پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
اس کے علاوہ ٹیم نے تریپورہ تشدد کے لیے سخت گیر ہندو تنظیموں کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ ٹیم کے مطابق بنگلہ دیش میں مذہبی فسادات کے خلاف ہندو تنظیموں کی جانب سے نکالی گئی ریلی میں موجود لوگوں کی طرف سے مسلمانوں کی دکانوں اور مساجد کو چن چن کر نشانہ بنایا گیا ہے اور پولیس اسے مؤثر طریقے سے روکنے میں ناکام رہی ہے۔
انصار اندوری نے بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کے دو ارکان کے خلاف سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ کرنے والے 71 افراد کے خلاف 5 مجرمانہ مقدمات درج کرنے کے چند گھنٹے بعد یہ قدم پولیس کی جانب سے اٹھایا گیا ہے۔ پولیس نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ جعلی معلومات پھیلانے سے گریز کریں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com