نئی دہلی: (رخسار احمد) تریپورہ میں مسلمانوں کے ساتھ تشدد مسلسل 11 دن تک جاری رہا۔ اس تشدد میں بجرنگ دل کے لوگوں نے 15-16 مساجد اور کئی گھروں، دکانوں کو نشانہ بنایا۔ لیکن اب تک پولیس نے فساد بھڑکانے والوں کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کی۔
بلکہ پولیس نے ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی ہے جنہوں نے تریپورہ سے متعلق واقعات کو ٹویٹ کرکے لوگوں تک پہنچایا تھا۔ پولس نے تریپورہ کیس پر پوسٹ کرنے والے 102 سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر جھوٹا مواد پوسٹ کرنے پر UAPA اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ جن لوگوں پر یو اے پی اے لگایا گیا ہے وہ سب مسلمان ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں تک غلط خبریں پھیلائی ہیں۔ 102 ناموں کی فہرست میں زیادہ تر صحافیوں کے نام شامل ہیں۔ ان میں سے ایک کا نام شیام میرا سنگھ بھی ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کرکے لکھا – تریپورہ جل رہا ہے۔
My statement on the charges of UAPA by BJP government of Tripura. pic.twitter.com/oEiHMQ61Nh
— Shyam Meera Singh (@ShyamMeeraSingh) November 6, 2021
صحافی شیام میرا سنگھ نے کہا کہ تریپورہ کی بی جے پی حکومت نے میرے تین الفاظ کی بنیاد پر یو اے پی اے نافذ کر دیا ہے۔ پہلی بار جب میں اس پر ہنستا ہوں، دوسری بار شرم محسوس کرتا ہوں، تیسری بار جب میں اس کے بارے میں سوچتا ہوں تو مجھے غصہ آتا ہے۔ غصہ اس لیے کہ اگر یہ ملک ان کا ہے تو میرا بھی۔ ان تمام لوگوں کو جو میری طرح پڑھتے، لکھتے، سوچتے اور بولتے ہیں۔ جو لوگ اس ملک سے محبت کرتے ہیں، جو اس کی ثقافت، اس کی انسانیت کو بچانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔
اسی طرح دیگر نے بھی واقعے کی مذمت کی۔ سپریم کورٹ کے کچھ وکلاء کی ایک ٹیم واقعہ کی تہہ تک پہنچنے کے لیے تریپورہ پہنچی۔ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ 26 اکتوبر کی ریلی سے تین دن پہلے لوگوں کو اکسانا شروع کر دیا۔