یوتھ آر جے ڈی کے ریاستی صدر نے مدرسہ کے خالی عہدوں پر جلد بحالی کا مطالبہ کیا
مظفرپور: یوتھ آر جے دی کے ریاستی صدر قاری صہیب نے اتوار کو اپنی رہائش گاہ پر منعقد پریس کانفرنس میں مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی پٹنہ جیسے باوقار تعلیمی ادارے میں برسہا برس سے بحالہ نہ ہونے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے نتیش حکومت پر نشانہ لگایا اور کہا کہ کسی بھی سماج اور طبقہ کو اگر تباہ و برباد کرنا ہے تو سب سے پہلے اسکو تعلیم سے محروم کردیا جائے اور ایسا ہی کچھ کارنامہ موجودہ جے ڈی یو بی جے پی نتیش حکومت کر رہی ہے ۔ یہ سرکار اقلیتوں کو تعلیم سے دور کر انکے مستقبل کو تاریک کرنا چاہ رہی ہے لیکن حکومت کو اس کے ارادے میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائیگا۔ قاری صہیب نے کہا کہ یہ تعلیمی ادارہ پور ے بہار کی ایک تاریخی وراثت ہے ۔ یہاں کے متعلمین و مدرسین نے جنگ آزادی کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اس مدرسہ کے فارغین نے آزادی کی لڑائی میں اہم کردار ادا کیا۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ سو سالوں سے زائد کی یہ تاریخی وراثت اب اپنی پچان کھونے کے راستے پر ہے اور یہ سب موجودہ نتیش حکومت کی پالیسی کا حصہ ہے کہ یہاں پر برسہا برس جونیئر اور سنیئر سیکشن میں تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کا عہدہ خالی پڑا ہے لیکن حکومت اس جانب توجہ نہیں دے رہی ہے۔ حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے ہی یہاں کا تعلیم و تعلم متاثر ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نتیش -بی جے پی حکومت کی عدم توجہی کسی بھی قیمت پر برداشت نہیں کی جائیگی، اور اگر اس ممعاملے میں عدالت بھی جانا ہوگا تو وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کے پرائمری سیکشن میں محض ایک استاذ ہیں جبکہ سینئر سیکشن میں بھی فقط تین استاذ ہی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ساتھ ہی دونوں سیکشن میں کلرک، وارڈ بوائے، وغیرہم کی سیٹ بھی خالی پڑی ہے۔ لیکن برسہا برس سے ان سیٹوں پر کوئی بحالی نہیں کر رہی ہے۔ قاری صہیب نے اس معاملے میں وزیر اعلی نتیش کمار کو مکتوب بھی روانہ کیا ہے جس میں وزیر اعلی سے اپیل کی کہ وہ سیاسی منافرت سے اوپر اٹھ کر ریاست کی اس وراثت کو بچائیں اور مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ کو بدحالی سے نجات دلانے کو ٹھوس قدم اٹھائیں۔ وہیں انہوں نے وزیر اعلیٰ سے سوال کیا کہ پلاننگ کمیشن کے ۱۱/ ویں پنج سالہ منصوبہ میں مدرسہ کی ترقی کو دیئے گئے ۳۲۵/کروڑ روپئے کا استعمال کہاں ہواَ یہ بہار کی عوام جاننا چاہتی ہے۔ وہیں اقلیتوں کی تعلیم کے لئے بنی کمیٹی این ایم سی ایم ای نے اپنی رپورٹ میں مدرسہ کواین آئی او ایس بورڈ سے لنک کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس رپورٹ کے باجود اس پر توجہ نہیں دی گئی اسکا ذمہ دار کون؟۔ اسکیم کے تحت مدرسہ کی ترقی کے لئے مدرسہ میں تعینات مختلف مضامین کے اساتذہ کو وقتاً فوقتاً تریننگ کا انتظام کرنا تھا۔ کیا کبھی کسی مدرسہ کے ااساتذہ کو ٹریننگ ملی۔ یہ ایسے سوالات ہیں جنکا جواب بہار کی عوام جاننا چاہتی ہے۔ وہیں انہوں نے کہا کہ نتیش حکومت بہار میں خوف پیدا کر حکومت میں بنے رہنا چاہتی ہے اور اس میں مدرسہ کے اساتذہ کو بھی خوفزدہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی ضمنی انتخاب میں کوشیشور استھان میں مدرسہ بورڈ کے چیئر مین کے ذریعہ مدرسہ کے اساتذہ کو دھمکایا گیا کہ جے ڈی یو کو ووٹ نہیں کیا تو پھر انجام بھگتو گے۔یہ کیا ہے یہ سب ڈر اور خوف پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ لیکن اس کے ذریعہ سے کب تک حکومت کی جاسکتی ہے۔ وہیں اس موقع پر مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی کے سابق استاذ محمد عابد حسین نے کہا کہ جس وقت انکی بحالی ہوئی تھی اسی وقت بڑے پیمانے پر مدرسہ میں اسامیاں نکلی تھی اور بحالی ہوئی۔ اسکے بعد تو تین اور چار اساتذ ہی بحال ہوئے اور اب ان کے ریٹائرمنٹ کے بعد تو مدرسہ با الکل ہی اساتذہ سے خالی ہوجائیگا۔ حکومت کو اس جانب توجہ دینا چاہئے تاکہ بہار کی اس تاریخی وراثت کا وقار برقرار رہے۔ اس موقع پر یوتھ آر جے ڈی کے ریاستی سکریٹری عارف امام گوہر، تابش قمر، شاہنواز خان، غضنفر حسین وغیرہم نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مدرسہ کے ساتھ متعصبانہ برتاؤ نہ کرے اور وہاں پر جلد از جلد اساتذہ کی بحالی کرائی جائے ۔