نوٹ بندی کے پانچ سال: کاروبار ٹھپ، بیروزگاری بڑھی، نقدی اور نقلی نوٹوں میں اضافہ، معیشت تباہ

آج نوٹ بندی کے 5 سال مکمل ہو گئے۔ 8 نومبر 2016 کو وزیر اعظم نریندر مودی رات 8 بجے ٹی وی پر دکھائی دیئے تھے اور بغیر کسی منصوبہ کے 500 روپے اور 1000 روپے کے نوٹوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کر ملک کو مشکل حالات میں دھکیل دیا۔ دیکھتے دیکھتے بینکوں اور اے ٹی ایم کے باہر لمبی قطاریں لگ گئیں۔ گھنٹوں اور کئی بار تو دنوں تک لائن میں لگے رہنے کے سبب ملک بھر میں 100 سے زیادہ لوگوں کی جانیں گئیں۔ عام لوگ، چھوٹے دکاندار، ریہڑی-پٹری والے، چھوٹے اور منجھولے کاروبار، دہاڑی مزدور اور غیر منظم سیکٹر کے تمام کاروبار ٹھپ ہو گئے۔
مودی حکومت کی ایسی ناسمجھ پالیسیوں کے ساتھ ساتھ جی ایس ٹی کے خراب انتظام و انصرام نے ہماری مضبوط معیشت کو تباہ کر دیا۔ نوٹ بندی سے ٹوٹے قہر کے سبب ہماری معیشت ایک بحران سے گزر رہی ہے۔ جی ڈی پی شرح نمو میں گراوٹ، تاریخی اونچائی پر بے روزگاری کے ساتھ ہی ضروری چیزوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں۔
نوٹ بندی کے جو اہداف اور مقاصد بتائے گئے تھے، کیا وہ حاصل ہوئے، اس کے بارے میں پوچھے جانے پر حکومت گول پوسٹ بدلتی رہی ہے۔ لیکن اعداد و شمار سچائی بیان کرتے ہیں۔
نوٹ بندی کا ایک مقصد نقدی کے لین دین کو کم کرنا تھا، لیکن نقدی کا چلن اس وقت اپنے عروج پر ہے۔ نومبر 2016 سے اکتوبر 2021 کے درمیان نقدی میں 57.48 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
نوٹ بندی کے اہداف میں نقلی کرنسی پر لگام لگانا بھی شامل تھا، لیکن آر بی آئی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ 2000 روپے کے نقلی نوٹوں میں 151 فیصد کا اضافہ ہوا۔
500 روپے کے نقلی نوٹوں میں 37 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔
نوٹ بندی کا ایک ہدف کالے دھن کو ختم کرنا بھی تھا، جو بدعنوانی کی اصل بنیاد ہے۔ لیکن ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی 2020 کی رپورٹس بتاتی ہیں کہ ہندوستان میں بدعنوانی ایشیا میں سب سے زیادہ ہے۔
ایک ہدف دہشت گردی کا خاتمہ بھی تھا، لیکن ہوا اس کے برعکس۔ ختم تو روزگار ہو گئے، غریبی میں اضافہ ہو گیا اور جی ڈی پی تاریخی گراوٹ سے دو چار ہو گئی۔
دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس سے ڈیجیٹل لین دین بڑھے گا۔ لیکن اس سچائی سے منھ موڑ لیا گیا کہ ڈیجیٹل لین دین صرف اسمارٹ فون سے ہی ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی 10 ہزار روپے سے زیادہ کے لین دین کے لیے ٹِن (ٹیکس انفارمیشن نمبر) لینا ضروری ہوتا ہے۔
نوٹ بندی کا ایک اثر یہ بھی ہوا کہ لوگوں کی گھریلو بچت ختم ہو گئی اور کنزیومر اسپینڈنگ (صارف خرچ) گزشتہ 4 دہائی میں پہلی بار نیچے آیا۔
کالے دھن کو ختم کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا، لیکن رئیل اسٹیٹ، سونا، شیئر، غیر ملکی کرنسی وغیرہ میں سرمایہ کاری میں چھپے کالے دھن پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
دراصل نوٹ بندی اور پھر جی ایس ٹی کے خراب انتظام کے سبب ہندوستانی معیشت کو زوال کی طرف دھکیل دیا گیا۔ نوٹ بندی کے 5 سال کی برسی پر یہ ثابت ہو چکا ہے کہ نوٹ بندی نہ صرف اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام ثابت ہوئی، بلکہ اس نے معیشت کو زمیں دوز کرنے کے ساتھ ہی عام لوگوں کی زندگی اور ان کے مستقبل کو تاریک بنا دیا ہے۔ وقت ہے کہ اس کے لیے وزیر اعظم ذمہ داری لیں۔
(بشکریہ قومی آواز)

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com