چین نے سرحد پر پی ایل اے فوجیوں کی ویڈیو ٹوئٹر پر کیا پوسٹ، ہندوستانی فوج ہائی الرٹ

نئی دہلی : پڑوسی ملک چین اپنی حرکتوں سے باز نہیں آرہا ہے ۔ چین کی توسیع پسندی پر مبنی پالیسی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے ۔ ابھی کچھ دن پہلے امریکہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ چین نے اروناچل پردیش میں تقریبا 100 گھروں کا ایک گاوں بسایا ہوا ہے اور اب خبر آرہی ہے کہ چین ہندوستان کو دھمکی دینے کیلئے ٹویٹر اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمس کا استعمال کررہا ہے ۔ اس وقت سوشل میڈیا پر کئی ویریفائیڈ اور غیر ویریفائیڈ اکاونٹ سے ہندوستانی سرحد پر چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے فوجیوں کے ویڈیو اور فوٹوز جاری کئے گئے ہیں ۔
دی اکنامک ٹائمس کے مطابق بھلے ہی چین نے ٹویٹر پر پابندی لگا دی ہو ، لیکن ہندوستانی سرحد پر تعینات پی ایل اے فوجیوں کے ویڈیو لگاتار ٹویٹر پر جاری کئے جارہے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر ایسے ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد ہندوستانی فوج کے افسران نے لداخ اور اروناچل پردیش دونوں ہی جگہوں پر ہائی الرٹ جاری کردیا ہے ۔ چین گزشتہ کچھ وقت سے تبت میں بڑے پیمانے پر مشقیں کررہا ہے ، جس کے بعد سے ہندوستانی فوج بھی محتاط ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سرحد پر چین کے ناپاک ارادوں کی خفیہ جانکاری بھی حاصل کی جارہی ہے ۔
چین کی طرف سے پی ایل اے فوجیوں کے ویڈیو ٹویٹر پر بڑی تعداد میں پوسٹ کئے گئے تھے ۔ ہندوستانی افسران ان ویڈیو کی نگرانی کررہے ہیں اور ساتھ ہی سرحدوں پر تعینات فوجیوں کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے ۔ خاص طور پر پینٹاگن کی رپورٹ کے بعد آئی اے این ایس کی ایک رپورٹ کے مطابق چین نے پاکستان ، سری لنکا ، سوشلس سمیت کئی ممالک کو پی ایل اے کی سہولیات کیلئے جگہ مانا ہے ۔
بتادیں کہ چین کے ساتھ سرحد پر کشیدگی کم کرنے کیلئے فوج اور سفارتی دونوں سطح پر کئی مرتبہ بات ہوئی ہے ۔ ہندوستان اور چین کے درمیان فوجی سطح پر تقریبا 13 مرحلہ کی بات ہوئی ، لیکن کسی بھی بات کا کوئی ٹھوس نتیجہ نہیں نکلا ۔ اب تو چین ہندوستانی لیڈروں کے اروناچل پردیش کے دورے پر بھی اعتراض کرنے لگا ہے ۔ کچھ وقت پہلے جب نائب صدر جمہوریہ وینکیا نائیڈو اروناچل پردیش پہنچے تھے تو چین نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان کو کچھ بھی ایسا نہیں کرنا چاہئے ، جس سے سرحد پر حالات خراب ہوں ۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com