بھوپال: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جنرل سکریٹری پی مرلیدھر راؤ کے اس بیان سے تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے کہ برہمن اور بنیا طبقہ ان کی ‘جیب’ میں ہیں۔ اپنے اس مبینہ بیان کے بعد مدھیہ پردیش میں پارٹی کے انچارج راؤ، حزب اختلاف کی جماعت کانگریس کے نشانہ پر آ گئے ہیں۔ کانگریس نے بی جے پی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جبکہ بعد میں راؤ نے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے ان کے بیان کو غلط طریقہ سے پیش کیا ہے۔
راؤ نے پیر کے روز بی جے پی کے ریاستی دفتر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور اس کی حکومتیں درج فہرست ذاتوں اور درج فہرست قبائل کو ووٹ بینک کے طور پر نہیں دیکھ رہی، بلکہ ان کی بنیادی ضروریات جیسے پسماندگی، روزگار اور تعلیم کو دور کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔
اس کے بعد صحافیوں نے راؤ سے سوال کیا کہ بی جے پی کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ یہ برہمنوں اور بنیوں کی سیاسی پارٹی ہے اور اب وہ ایس ٹی/ایس سی طبقہ پر توجہ دینے کی بات کر رہی ہے جبکہ بی جے پی کا نعرہ ہے “سب کا ساتھ، سب کا وکاس” ہے۔
اس کے جواب میں راؤ نے اپنے کرتے کی جیب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ”برہمن اور بنیا میری جیب میں ہیں۔ آپ نے (میڈیا کے لوگ) ہمیں برہمن اور بنیا کی پارٹی قرار دیا، جب زیادہ کارکنان اور ووٹ بینک انہی طبقات سے وابستہ تھا۔” راؤ نے کہا کہ بی جے پی تمام طبقات کا اعتماد حاصل کرنے کی سمت میں کام کر رہی ہے۔
ریاستی کانگریس کے صدر کمل ناتھ نے راؤ کے متنازعہ بیان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر منظر عام پر آنے کے بعد بی جے پی کو نشانہ بنایا اور اسے کئی اپوزیشن لیڈروں نے شیئر کیا۔ ایک بیان میں سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے کہا کہ بی جے پی نے سب کا ساتھ، سب کا وکاس کا نعرہ دیا اور ان کی پارٹی کے جنرل سکریٹری کہہ رہے ہیں کہ برہمن اور بنیا ان کی جیب میں ہیں!