کاس گنج : پولیس حراست میں الطاف کی موت پر ہنگامہ، حزب اختلاف کا یوگی حکومت پر حملہ

کاس گنج: اتر پردیش کے کاس گنج میں الطاف احمد کی پولیس حراست میں موت کے معاملہ نے طول پکڑ لیا ہے۔ 21 سالہ الطاف کے والد نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے ان کے بیٹے کو قتل کیا گیا ہے۔ الطاف کے والد چاہت میاں کے مطابق وہ خود اپنے بیٹے کو پولیس چوکی چھوڑ کر آئے تھے۔ پولیس نے یقین دہائی کرائی تھی کہ وہ پوچھ گچھ کرنے کے بعد چھوڑ دیں گے مگر اس کا قتل کر دیا گیا۔ اس معاملہ میں 5 پولیس اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا ہے۔ وہیں۔ حزب اختلاف کی جانب سے اس معاملہ پر یوگی حکومت کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے۔

کانگریس کی یوپی انچارج پرینکا گاندھی نے کاس گنج میں پولیس حراست میں نوجوان کی موت کے حوالہ سے یوگی حکومت پر حملہ بولا ہے۔ پرینکا نے ٹوئٹ کر کے کہا، ”کاس گنج میں الطاف، آگرہ میں ارون والمیکی اور سلطان پور میں راجیش کوری کی پولیس حراست میں موت جیسے واقعات سے واضح ہے کہ رہبر رہزن بن چکے ہیں۔ یوپی پولیس حراست میں موت کے معاملہ میں سر فہرست ہے۔ بی جے پی راج میں نظم و نسق ختم ہو چکا ہے۔ یہاں کوئی محفوظ نہیں ہے۔” رپورٹ کے مطابق پرینکا گاندھی آج کاس گنج کا دورہ کر سکتی ہیں۔

کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اس معاملہ پر ٹوئٹر لکھا ہے۔ انہوں نے کہا ”کیا اتر پردیش میں انسانی حقوق نام کی کوئی چیز باقی رہی ہے؟” جبکہ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو اور اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی اس معاملہ پر یوگی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔

خیال رہے کہ 21 سالہ الطاف کاس گنج کے کوتوالی علاقہ کے سید اہرولی گاؤں کا رہائشی تھا۔ اسے آئی پی سی کی دفعات 363، 366 کے تحت ایک نابالغ لڑکی کو شادی کے ارادے سے اغوا کرنے کے الزام میں پوچھ گچھ کے لئے کوتوالی لایا گیا تھا۔ وہیں کاس گنج کے ایس پی روہن بوترے نے بتایا کہ ملزم حوالات کے بیت الخلا میں گیا تھا، جب بہت دیر تک باہر نہیں نکلا تو دیکھا گیا کہ اس نے اپنی جیکٹ کی ہُڈ کی ڈوری سے نال میں پھانسی لے لی۔ آناً فاناً میں اسے کاس گنج کے ضلع اسپتال لے جایا گیا جہاں 20 منٹ کے بعد ہی اس نے دم توڑ دیا۔
ایس پی گاس گنج نے لاپروائی برتنے کے الزام میں انسپکٹر کوتوالی کاس گنج ویریندر سنگھ اندولیا، سب انسپکٹر چندریش گوتم، سب انسپکٹر وکاس کمار، ہیڈ محرر گھنیندر سنگھ، کانسٹیبل سوربھ سولنکی کو فوری اثر سے معطل کر دیا۔ وہیں الطاف کے اہل خانہ پولیس کی خود کشی کی کہانی کی تردید کر رہے ہیں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com