بی جے پی حکومت میں مسلم نام والے ریلوے اسٹیشنوں، شہروں اور چوک-چوراہوں کے نام بدلنے کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے۔ تازہ معاملہ مدھیہ پردیش کے بھوپال کا ہے جہاں حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام رانی کملاپتی رکھنے کا اعلان ہو گیا ہے۔ اس تعلق سے گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کی شیوراج حکومت نے مرکزی حکومت کو ایک خط لکھا تھا اور مشورہ دیا تھا کہ حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام بدل کر رانی کملاپتی رکھا جائے۔ ان کا یہ مشورہ مرکز کی مودی حکومت نے قبول کر لیا ہے۔
مودی حکومت کے فیصلے سے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان بہت خوش نظر آ رہے ہیں۔ انھوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کا اس کے لیے شکریہ ادا کیا ہے۔ یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کی نئی عمارت تعمیر ہوئی ہے جس کا افتتاح وزیر اعظم نریندر مودی 15 نومبر کو کرنے والے ہیں۔ یہ ہندوستان کا پہلا ‘فرسٹ کلاس ریلوے اسٹیشن’ ہوگا، اور غالباً مدھیہ پردیش و مرکزی حکومت کو یہ قبول نہیں کہ اس کے ساتھ ‘حبیب گنج’ یعنی ایک مسلم نام جڑے۔
بہر حال، 13 نومبر کو وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے پی ایم مودی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ”وزیر اعظم نریندر مودی جی کو حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام گونڈ رانی کملاپتی جی کے نام کرنے پر ریاستی باشندوں کی طرف سے دل کی گہرائیوں سے شکرگزار ہوں۔ یہ فیصلہ گونڈ نسل کی باوقار تاریخ، قوت اور حوصلے کے تئیں عزت اور سچی خراج عقیدت ہے۔”
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش کے محکمہ ٹرانسپورٹ نے مرکزی وزارت داخلہ کو اسٹیشن کا نام بدلنے سے متعلق چٹھی 12 نومبر کو لکھی تھی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ موجودہ ریلوے اسٹیشن حبیب گنج کا نام بدل کر رانی کملاپتی ریلوے اسٹیشن کیا جائے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے ایک دن پہلے یعنی 11 نومبر کو بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرگیہ ٹھاکر نے بھی اس اسٹیشن کا نام بدلنے کی اپیل وزیر اعظم سے کی تھی۔ انھوں نے اس کا نام سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے نام پر رکھنے کا مشورہ دیا تھا۔ ان کا یہ مشورہ تو نہیں مانا گیا، لیکن حبیب گنج ریلوے اسٹیشن کا نام ضرور بدل گیا۔
(بشکریہ قومی آواز)