ممبئی: تریپورہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پر مسلم طبقہ میں زبردست ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس تشدد کے خلاف مہاراشٹر کے پانچ اضلاع میں ریلی نکالی گئی جہاں پتھراؤ کے واقعات کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق پتھراؤ سے متعلق کم از کم 20 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 20 لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ہے۔
اس تعلق سے ہندی نیوز پورٹل ‘اے بی پی لائیو’ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ جمعہ کو کچھ مسلم تنظیموں کے ذریعہ نکالی گئی ریلی کے دوران پتھراؤ ہوا۔ پتھراؤ کے واقعات خصوصاً امراوتی، مالیگاؤں اور نانڈیر شہر میں پیش آئے تھے۔ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ مہاراشٹر کے امراوتی شہر میں ایک عرضداشت دینے کے لیے 8 ہزار سے زائد لوگ ضلع مجسٹریٹ دفتر کے باہر جمع ہوئے تھے۔ اس عرضداشت میں اقلیتی طبقہ کے خلاف ہو رہے مظالم کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ پھر جب لوگ عرضداشت سونپنے کے بعد واپس جا رہے تھے تب کوتوالی پولیس تھانہ کے تحت چترا چوک اور کاٹن مارکیٹ کے درمیان تین مقامات پر پتھراؤ کے واقعات ہوئے۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ کوتوالی تھانہ پولیس نے فساد سمیت مختلف الزامات میں 11 معاملے درج کیے ہیں اور 10 لوگوں کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ کسی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے امراوتی میں اضافی پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔ حالات اب معمول پر ہیں۔
مالیگاؤں میں بھی جمعہ کی دوپہر احتجاجی مارچ کے دوران پتھراؤ ہوا۔ پولیس نے بتایا کہ بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھیاں چلانی پڑیں۔ اس دوران پولیس کی ایک گاڑی کو بھی نقصان پہنچا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مالیگاؤں میں کم از کم 10 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تین ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 10 لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔ ایک دیگر پولیس افسر نے کہا کہ نانڈیر میں بھی پتھراؤ ہوا تھا جس میں 8 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ بھیڑ نے پولیس کی چار گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
دوسری طرف مسلم تنظیم ‘رضا اکیڈمی’ نے مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو ایک عرضداشت سونپے جانے کی اطلاع دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عرضداشت میں تریپورہ تشدد متاثرین کو معاوضہ دیئے جانے اور متاثرہ مساجد کی از سر نو تعمیر کا مطالبہ کیا گیا ہے۔