نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے رجسٹرار ڈاکٹر ناظم حسین جعفری نے آفس آرڈر میں اطلاع دی ہے کہ وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے اپنے دستوری اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ممتاز سائنس داں پروفیسر تسنیم فاطمہ کو پرو وائس چانسلر مقرر کیا ہے اور اس کی اطلاع محکمۂ اعلیٰ تعلیمات، مرکزی وزارت تعلیم، چیئرمین یونیورسٹی گرانٹس کمیشن، سکریٹری جنرل، ایسو سی ایشن آف انڈین یونیورسٹیز اور چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ سمیت تمام متعلقہ دفاتر کو ارسال کر دی ہے۔
پروفیسر تسنیم فاطمہ کا شمار ہندوستان کی ممتاز نباتاتی سائنس دانوں میں ہوتا ہے۔ انھوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں تقریباً چالیس سالہ تدریسی خدمات کے دوران کئی اعلیٰ اور معیاری تحقیقی کارنامے انجام دیے۔ انھوں نے سائنو بیکٹیریا سے انسولین نکالا، بایو پلاسٹک تیار کیا، سائٹو پلازمک اسٹریمنگ ویلوسٹی پر مبنی نئی آبی پولیوشن مونیٹرنگ تکنیک دریافت کی، سائنو بیکٹیریا کی اینٹی کینسرس سرگرمیوں کا پتا لگایا اور اس کے بایو میڈیکل ایپلی کیشنز کی کھوج کی۔ پروفیسر تسنیم فاطمہ نے کروڑوں کی مالیت پر مشتمل دس اہم تحقیقی منصوبوں کو بھی پایۂ تکمیل تک پہنچایا، جن میں ڈی آر ڈی او، سی سی آر یو ایم، یو جی سی، ڈی ایس ٹی اور آئی سی ایم آر جیسے موقر تحقیقاتی اور تعلیمی ادارے شامل ہیں۔ انھیں یو جی سی کی جانب سے بی ایس آر فیکلٹی فیلوشپ 2021 اور این ای ایس اے کی جانب سے فیلوشپ برائے سال 2019 بھی تفویض کی گئی ہے۔ انھیں معروف ادارہ ’’رولا ایوارڈس‘‘ نے ماحولیاتی بایولوجی اور سائنو بیکٹیریل بایو ٹکنالوجی میں بین الاقوامی معیار کی جدید، نادر اور اعلیٰ سطحی تحقیقی خدمات کے اعتراف میں ’’انٹرنیشنل ریسرچ پیس ایوارڈ 2019‘‘ سے سرفراز کیا ہے۔ پروفیسر تسنیم فاطمہ کو علم نباتات کے ایلگی برانچ میں بیش بہا تحقیقی حصول یابیوں کے اعتراف میں سوسائٹی فور پلانٹ ریسرچ کی جانب سے پروفیسر وائی ایس کے شرما میموریل ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔
پروفیسر تسنیم فاطمہ شعبۂ بایو سائنسیز، جامعہ ملیہ اسلامیہ کی صدر شعبہ، ماس کمیونی کیشن، جامعہ کے ای کنٹینٹ کی کو آر ڈی نیٹر اور ریسرچ کمیٹی شعبہ بایو سائنسیز، جامعہ کی کنوینر جیسے اہم عہدوں پر فائز رہ کر غیرمعمولی تعلیمی و انتظامی خدمات انجام دے چکی ہیں۔ انھوں نے تقریباً ساٹھ بین الاقوامی اور قومی سیمیناروں میں سائنسی مقالات پیش کیے ہیں اور 125 بین الاقوامی اور قومی جرائد و رسائل میں ان کے تحقیقی مقالات شائع ہوچکے ہیں۔ وہیں بین الاقوامی معیار کی سائنسی کتابوں میں ان کے تصنیف کردہ30 ابواب شامل ہیں۔ اب تک ان کی نگرانی میں 40 سے زائد ریسرچ اسکالرس پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرچکے ہیں۔
پروفیسر تسنیم فاطمہ نے حکومتی تعاون سے امریکہ میں ایک سال اور جرمنی و اٹلی میں چھ ماہ بحیثیت وزٹنگ اسکالر قیام کیا۔ انھوں نے آسٹریلیا، ہانگ کانگ، ملیشیا، فلیپن اور کناڈا وغیرہ میں منعقد بین الاقوامی سائنسی کانفرنسوں میں حکومتی تعاون سے شرکت کی۔ انھیں لکھنؤ یونیورسٹی سے ایم ایس سی میں گولڈ میڈل سے نوازا گیا اور انھوں نے وہیں سے پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی۔