آل انڈیا ملی کونسل کا سہ روزہ اجلاس اللہ کا شکر ہے، کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا، اس اجلاس میں 24/ریاستوں سے مہمانان کرام تشریف لائے، یہ سہ روزہ اجلاس جمعہ 12/نومبر سہ پہر 3 بجے اتحاد ملت کی میٹنگ کے ساتھ شروع ہوا، اس میں ریاست بہارکے مختلف خانقاہوں کے سجادگان کے علاوہ مختلف ملی تنظیموں کے ذمہ داران نے شرکت کی، جب کہ خانقاہ مجیبیہ کے سجادہ نشیں مولانا آیت اللہ قادری کا پیغام لے کران کے نمائندے نے اس نشست میں شرکت کی، اس نشست میں مختلف مکاتب فکر و مسلک سے تعلق رکھنے والے ذمہ داروں نے اپنی رائے رکھی اوراس بات پر اتفاق کیا کہ بنیادی مرکز یعنی نبی اکرم ﷺ کی ذات مبارک کو وحدت ملی کی بنیاد بناکر تمام مکاتب فکر اسی محور پر اپنی عملی کوششیں کریں، ایک دوسرے کے خلاف خلیج کم کی جائیں، فروع اختلافات دفن کئے جائیں اور اپنے اپنے مسلک پرعمل کرتے ہوئے اتحاد کی راہیں ہموار کی جائیں، مختلف مکاتب فکر کے اداروں نے اتحاد ملت کا پروگرام کیا جائے، جب کہ ملی کونسل کے سہ روزہ اجلاس کی پہلی میٹنگ 12 نومبر بعد نماز مغرب مجلس عاملہ کی شروع ہوئی اور اس میں یہ تجویز منظور کی گئیں کہ دہلی میں حضرت قاضی مجاہد الاسلام قاسمی ایجوکیشنل کمپلیکس بنایا جائے گا، جس کے لیے اراکین عاملہ نے ساڑھے سات کروڑ کا بجٹ منظور کیا، ان شاء اللہ اس کمپلیکس میں ہمہ جہت ملی اورتعلیمی کاموں کے انجام دہی کے لیے ضروری چیزیں مہیا کرائیں جائیں گی اور عنقریب اس کا باضابطہ پروجیکٹ منظرعام پر لایا جائیگا اس کے علاوہ اراکین عاملہ نے ملی کونسل کے مالی صورتحال کا جائزہ لیا اور مالی استحکام کے لیے لائحہ عمل طے کیا، ہفتہ کے دن عمومی مجلس کا انعقاد المعہد گراؤنڈ میں صبح 11 بجے شروع ہونے والے اس اہم اجلاس میں ملک کے قائدین و مشاہیر نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس کی مجلس استقبالیہ کے کنوینر اور ملک کے مشہور سرجن ڈاکٹر احمد عبدالحی نے استقبالیہ خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ”ملک کے نازک حالات میں ایسے اہم اجلاس کا انعقاد پٹنہ جیسی تاریخی سرزمین پر ہونا، بڑی اہمیت کا حامل ہے. پوری ملت اس وقت آزمائشی دور سے گزر رہی ہے. شاید اتحاد ملت کی ضرورت آج سے زیادہ کبھی نہیں تھی. اس لیے ملی کونسل کے اس تاریخی اجلاس سے بجا طور پر امیدیں وابستہ کی جاسکتی ہیں.”اس کے بعد افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے آل انڈیا ملّی کونسل کے قومی صدر مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے کہا کہ ”ہمیں اس اہم اجلاس میں پوری یکسوئی اور سنجیدگی کے ساتھ غور و خوض کرنا ہوگا اور کچھ اہم فیصلے لینے ہوں گے.”اس کے بعد آل انڈیا ملّی کونسل کے قومی نائب صدر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ ”ملک و ملت کی تاریخ سے واقفیت رکھنے والے جانتے ہیں کہ کونسل نے متعدد نازک مواقع پر ملک و ملت کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیا ہے. خاص طور پر ٹاڈا کے مسئلے میں کونسل نے مثالی کردار ادا کیا تھا.”اس کے بعد خانقاہ مجیبیہ کے زیبِ سجادہ حضرت شاہ آیت اللہ قادری مجیبی کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا. اس میں انھوں نے فرمایا کہ: ”آج مسلمانوں کے متعلق بہت سی غلط فہمیاں پھیلی ہوئی ہیں. مثال کے طور کافر لفظ کو ایک گالی سمجھا جاتا ہے، غزوہ ہند کو بنیاد بناکر ملک میں بغاوت کا الزام لگایا جاتا ہے. اگر ہمارے قائدین ملّی کونسل کے بینر تلے پابندی سے پریس کانفرنس کریں اور اس طرح کے اعتراضات کا جواب دینے کا معمول بنائیں تو بڑی خدمت انجام پاسکتی ہے.”فقیہ العصر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پیغام میں فرمایا کہ ”میں اپنی مجبوریوں کی وجہ سے شریک اجلاس نہیں ہوسکا ہوں لیکن اس بات کا یقین رکھتا ہوں کہ ہمارے بڑے اور کونسل کے قائدین کچھ ایسے فیصلے لیں گے جن سے حالات بہتری کی طرف جائیں گے.”اس کے بعد ملّی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ ”اس امت کی فطرت میں کچھ ایسے عناصر داخل ہیں، جن کی وجہ سے اس امت کو ہزار کوشش کے باوجود زیادہ دیر تک منظرنامے سے غائب نہیں رکھا جاسکتا. یہ امت سخت سے سخت حالات میں بھی ابھرنے اور سب سے آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے. اس کے لیے ہمیں ایمانی جرأت و فراست سے کام لینا لازمی ہے. کرامت انسانی کا سبق دہرانے کی ضرورت ہے. غیر مسلم عوام اور خواص سے مسلسل رابطہ رکھنے کی ضرورت ہے اور مرعوبیت سے آزاد ہونے کی شدید ضرورت ہے.”معروف دانشور جناب شفیع مشہدی نے کہا کہ ”اس اجلاس میں شرکت کرکے مجھے بڑی خوشی ہورہی ہے. مجھے امید ہے کہ یہ اجلاس اپنے مقاصد میں کامیاب ہوگا.”اس کے بعد تعزیتی قرارداد پیش کی گئی اور مرحومین کے لیے دعا کی گئی. اس کے بعد چند کتابوں کا اجراء عمل میں آیا جن کے نام یہ ہیں: ملک و ملت کا منظرنامہ از ڈاکٹر محمد منظور عالم، مجموعہ قاضی مجاہد الاسلام یادگاری خطبات از شاہ اجمل فاروق ندوی، اسلام میری نظر میں از رِشی آچاریہ.آخر میں صدر کونسل مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی نے خطاب فرماتے ہوئے کہا کہ ”اسلام کو سینے سے لگائے رکھنا ہر حال میں ضروری ہے. اس کے بغیر کوئی کام بحسن و خوبی انجام نہیں دیا جاسکتا. اس کے بعد جب ہم متحد ہوکر کام کریں گے اور آگے بڑھیں گے تو یقین ہے کہ یہ امت سربلند ہوگی اور کامیابی سے ہمکنار ہوگی.”آخر میں صدر مجلس کی دعا پر یہ عظیم الشان اجلاس اپنے اختتام کو پہنچا.ہفتہ 13/نومبرکواراکین تاسیسی کی ایک انتخابی میٹنگ المعہدالعالی کی کانفرنس ہال میں منعقدہوااس میں اتفاق رائے سے موجودہ صدرحضرت مولاناعبداللہ مغیثی کودوبارہ صدر،ڈاکٹرمنظورعالم ایک بارپھرجنرل سکریٹری منتخب کیاگیا،جب کہ حضرت مولاناخالدسیف اللہ رحمانی کونائب صدراتفاق رائے سے چناگیا اورپہلے سے جونائب صدورموجودتھے،ان کے ناموں کی توثیق کی گئی اورانہیں دوبارہ نائب صدرمنتخب کیاگیا،جن میں مولاناانیس الرحمن قاسمی،حضرت مولاناعبدالعلیم سنبھلی اورمولانایسیٰن بدایونی کانام شامل ہے،اس سے پہلے ارکان تاسیسی کے اجلاس میں نئے اراکین میقاتی انتخاب بھی عمل میں آیااورمختلف ریاستوں سے جوعہدے اراکین کی وفات یامعذوری کی وجہ سے خالی تھے انہیں پرکیاگیا،2بجے آل انڈیاملی کونسل بہارنے خواتین کے لیے خصوصی اجلاس المعہدالعالی کے گراؤنڈمیں منعقدکیا،جس میں بڑی تعدادمیں خواتین شرکت کیں،اس اجلاس کی صدارت آل انڈیاملی کونسل کے خواتین ونگ کی کنوینرمحترمہ پروفیسرحسینہ حاشیہ نے کی،جب کہ نظامت محترمہ عابدہ نے کی،خواتین کے اس خصوصی اجلاس کو آل انڈیاملی کونسل کے قومی نائب صدرمولاناانیس الرحمن قاسمی نے خطاب کیا،انہوں نے اپنے خطاب میں اسلامی تاریخ میں خواتین کے روشن کارناموں کاذکرکرتے ہوئے فن حدیث اوردیگرعلم وفنون میں خواتین امت کی کاوشوں کابھی ذکرکیا، تلنگانہ سے تشریف لائے آل انڈیاملی کونسل تلنگانہ کے جنرل سکریٹری مفتی عمرعابدین،آل انڈیاملی کونسل کے کارگزارجنرل سکریٹری مفتی محمدنافع عارفی،نائب صدرمولاناشکیل قاسمی،حج کمیٹی کے سابق چیئرمین اوردلی ملی کونسل کے صدرڈاکٹرپرویزمیاں نے خطاب کیا،اخیر میں محترمہ صدرکے خطاب کے بعدیہ جلسہ پوری کامیابی کے ساتھ ختم ہوا،13/نومبرکوہی بعدنمازمغرب حضرت مولاناعبداللہ مغیثی کی صدارت میں اجلاس عام منعقدہواجس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے معززوزیرتعلیم جناب وجے کمارچودھری نے شرکت کی،ان کے علاوہ مختلف ملی تنظیموں کے رہنماؤں نے خطاب کیا،اس اجلاس عام کی نظامت آل انڈیاملی کونسل بہار کے کارگزارجنرل سکریٹری مولانامحمدنافع عارفی نے کی،اس سہ روزہ اجلاس کے تیسرے اورآخری دن صبح دس بجے سے ڈھائی بجے تک اراکین عاملہ،اراکین تاسیسی،اراکین میقاتی کااجلاس صدرمحترم کی صدارت میں ہوا،جس میں درج ذیل تجاویزمنظورکی گئیں،
(۱)مردم شماری:ملک میں ہونے والی مردم شماری کو یہ اجلاس پوری سنجیدگی سے دیکھتا ہے اور اس احساس کا اظہار ضروری سمجھتا ہے کہ مردم شماری کے سلسلے میں حکومت ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے. اس سے اس کی نیت پر چو طرفہ سوالات اٹھ سکتے ہیں. لہٰذا یہ اجلاس حکومت سے اس بات کی مطالبہ کرتا ہے کہ وہ مردم شماری کو اپنے وقت پر کرے اور اس بات اہتمام کرے کہ مردم شماری میں کاسٹ کا اندراج ضرور کیا جائے. تاکہ پسماندہ طبقات کی صحیح تعداد کا علم ہوسکے.
(۲)ٹیکٹیکل الیکشن:مستقبل قریب میں ملک کی کئی ریاستوں میں الیکشن ہونے والے ہیں. ان انتخابات میں غیرمفیدعناصرو افراد کو شکست سے دوچار کرنے اورمفیدافرادو سیکولر طاقتوں کو مضبوط کرنے کے لیے یہ اجلاس پورے سیاسی شعور کے ساتھ ووٹنگ کرنے کو ضروری سمجھتا ہے. اس سلسلے میں یہ اجلاس تمام مسلم اور دیگر سیکولر طبقات کے سامنے tactical election کی تجویز بھی پیش کرتا ہے. کیوں کہ اس کا کامیاب تجربہ ماضی میں کیا جاچکا ہے۔
(۳)۔بھائی چارہ تحریک؛آل انڈیاملی کونسل ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ پرستی اورمذہبی اکائیوں میں بڑھتی سماجی دوری کووطن عزیزکے مستقبل کے لیے بہت خطرناک تصورکرتاہے،اس لیے ملت سے انفرادی واجتماعی حیثیت میں مطالبہ کیاجاتاہے کہ وہ ”تحریک بھائی چارہ“کاآغازکریں اوراس کے ضمن میں ہرشخص کم ازکم چاربرادران وطن کے ساتھ اپنے رابطے ہموارکرے،،اسلامی اخلاق کے ساتھ پیش آئے نیزموقع ومناسبت سے قرآن مجیداوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات سے انہیں آگاہ کریں۔
(۴)ناموس رسالتﷺہندوستانی تہذیب وثقافت اورقانون ودستورکے مطابق تمام مذہبی پیشوااورمقدسات کے خلاف بدتمیزی اورگستاخی ناقابل قبول ہے،ملی کونسل اس بات پرسخت افسوس اوربرہمی کااظہارکرتاہے کہ ان دنوں پیغمبراسلام حضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کھلے عام گستاخی کی جارہی ہے،ایسے مجرموں کی حکومتی پشت پناہی کی جارہی ہے،یہ اجلاس حکومت ہندسے مطالبہ کرتاہے کہ ایسے افراداورتنظیموں کے خلاف سخت قانونی اقدام کیاجائے،تاکہ ملک کی سالمیت اورپرامن بقائے باہم کی بنیادوں کومضبوط کیاجاسکے۔ مشن تعلیم 2050ء اورنوجوانوں کی تشکیل، خواتین کے بارے میں بھی فیصلے کیے گئے، اس کے علاوہ بہت ساری تجویزیں منظورہوئیں ہیں،جس وقت اراکین عاملہ،اراکین تاسیسی،اراکین میقاتی کاعمومی اجلاس المعہدکے سیدنظام الدین ہال میں چل رہاتھادوسری طرف آ ل انڈیاملی کونسل بہارکے زیراہتمام منعقدہونے اسلامی کوئزکاسلسلہ بھی جاری تھا،آل انڈیاملی کونسل کے سہ روزہ اجلاس عمومی کے موقع پرآج 14/نومبراسکول /مدارس کے طلبہ وطالبات کے لیے اسلامی کوئزکاشاندارانعقادکیاگیا،اس کوئز میں مختلف اسکولوں ومدرسوں میں پڑھنے والے 230/طلبہ وطالبات نے شرکت کی،ان طلبہ کودوزمروں میں تقسیم کیاگیاتھا،پہلازمرے Aمیں آٹھویں کلاس سے دسویں کلاس کے طلبہ وطالبات شرکت کے مجازتھے،جبکہ گروپ Bمیں پانچویں سے ساتویں جماعت کے طلبہ شرکت کے مجازتھے،طلبہ نے انتہائی دلچسپی کامظاہرہ کیااورخوشی کی بات یہ ہے کہ طلبہ کے ساتھ ان کے والدین اور گارجین بھی اسلامی کوئز کے وقت موجودرہے اوراپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کی، کامیاب طلبہ کو میڈل اورسندآل انڈیاملی کونسل بہار کے صدرمحترم مولاناعبداللہ مغیثی،اسسٹنٹ جنرل سکریٹری مولانامصطفی رفاعی قادری،قومی نائب صدرمولاناانیس الرحمن قاسمی اوردیگرمہمانوں کے ہاتھوں سے دیاگیا، گروپ Aمیں 46طلبہ وطالبات نے صدفیصدنمبرات حاصل کی اورانہیں مشترکہ طورپرانعام اول کامستحق قراردیاگیا،جبکہ 47طلبہ وطالبات انعام اول کے مستحق بنے،گروپ Aمیں انعام دوم حاصل کرنے والوں کی تعداد26تھی،جبکہ گروپ Bمیں انعام دوم حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد 30تھی، اسی طرح گروپ AاورB میں سوم،چہارم اورپنجم انعام حاصل کرنے والے طلبہ کی تعدادبالترتیب 15,18,16,تھی،ان تمام طلبہ کوسندکے علاوہ میڈل دیاگیااس کے علاوہ اس اسلامی کوئز میں شریک ہرایک طالبعلم کی توصیفی سنداورمیڈل کے ذریعہ عزت افزائی کی گئی۔اس اسلامی کوئز میں شریک بچوں سے خطاب کرتے ہوئے آل انڈیاملی کونسل کے صدرمولاناعبداللہ مغیثی نے کہامجھے بچوں اوربچیوں کاجذبہ اورشوق دیکھ کربے پناہ مسرت ہورہی ہے،مجھے امید ہے کہ ہمارے یہ بچے کل ملک کی ترقی میں اہم کرداراداکریں گے اوران کے کاندھوں پرہماراملک اورہماراسماج ترقی کے آسمان پہنچے گا،جب کہ قومی نائب صدرمولاناانیس الرحمن قاسمی نے کہاآل انڈیاملی کونسل ہروقت نونہالوں کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے کوششیں کررہی ہیں اوریہ کوششیں ان شاء اللہ رنگ لائیں گی،اس اسلامی کوئز میں اتنے بڑی تعدادمیں طلبہ وطالبات کی شرکت اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارامستقبل روشن ہے، اس موقع پرخطاب کرتے ہوئے آل انڈیاملی کونسل کے کارگزارجنرل سکریٹری مولانامحمدنافع عارفی نے کہابچے ہمارامستقبل ہے جس پر امت کامستقبل ٹیک لگائے ہواہے،اس اجلاس کو آل انڈیاملی کونسل بہارکے نائب صدرڈاکٹرشکیل قاسمی نے بھی خطاب کیاانہوں نے بچوں کومخاطب کرتے ہوئے ان کی کامیابی پرمبارک باد دی اوربہترمستقبل کی دعادی،بچوں سے آل انڈیاملی کونسل کے صدرجناب ڈاکٹرپرویزمیاں کے علاوہ آمناسامنانیوزچینل کے چیف ایڈیٹرراشدعظیم،ملی کونسل کے خواتین ونگ کی کنوینرپروفیسرحسینہ حاشیہ کے علاوہ متعددمہمانوں نے خطاب کیا۔اس سہ روزہ اجلاس میں شرکت کرنے والوں میں ڈاکٹرمحمدمنظورعالم صاحب،مصطفی رفاعی قادری جیلانی ندوی صاحب بنگلور، عبدالرشیدصاحب اندور، ابوسعود صاحب چنئی، جناب مولانا سلمان صاحب حیدرآباد، مولاناعبدالعلیم قاسمی بھٹکلی، یوسف حاطم صاحب مچھالا ممبئی، مفتی عمر عابدین صاحب حیدرآباد، امین الدین صاحب صدیقی کلکتہ، محمد اشفاق صاحب پونے، قاری ذیشان صاحب ہریانہ، مفتی خالدصاحب کلکتہ، مولانا سالم مظاہری صاحب غازی آباد، جناب پرویز میاں صاحب دہلی، پروفیسر مختار احمد صاحب مکی جھاڑکھنڈ، عبداالرشید چودھری آسام، مفتی نذرتوحید چترا، شاکرخلیق صاحب دربھنگہ، شفیع مشہدی صاحب، محترمہ شیخ حسینہ حاشیہ صاحبہ، مولانا عارف صاحب، سہارنپور، خلیق احمدخان صاحب فیض آباد، مولانا محمد شفیق صاحب کلکتہ، شیخ نظام الدین شولاپور، مہاراشٹرا، عبدالشکورکرناٹک، قاضی غلام محامد کرناٹک، حافظ سید اطہر صاحب ممبئی،امجد خان کیرالہ، قمر عالم صاحب علی گڑھ، جناب مولانا عین الحق اڈیشہ، وغیرہم تھے۔