نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے پرکاش پرو کے موقع پر قوم کے نام اپنے خطاب کے دوران تینوں متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی کا اعلان کر کے ہر کسی کو حیران کر دیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران کسانوں سے اپیل کی کہ وہ اپنی تحریک ختم کر کے گھروں کو واپس لوٹ جائیں، تاہم کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا ہے کہ کسانوں کی تحریک فوری واپس نہیں ہوگی۔
आंदोलन तत्काल वापस नहीं होगा, हम उस दिन का इंतजार करेंगे जब कृषि कानूनों को संसद में रद्द किया जाएगा ।
सरकार MSP के साथ-साथ किसानों के दूसरे मुद्दों पर भी बातचीत करें : @RakeshTikaitBKU#FarmersProtest
— Rakesh Tikait (@RakeshTikaitBKU) November 19, 2021
بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے جمعہ کو ٹوئٹ کیا ”احتجاج فوری طور پر واپس نہیں لیا جائے گا، ہم اس دن کا انتظار کریں گے جب پارلیمنٹ میں زرعی قوانین کو منسوخ کر دیا جائے گا۔ حکومت ایم ایس پی کے ساتھ ساتھ کسانوں کے دیگر مسائل پر بھی بات کرے”۔
قبل ازیں راکیش ٹکیت نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا، ”کسان بارود کے ڈھیر کپر بیٹھے ہیں۔ تحریک سے ہی زندہ رہیں گے۔ یہ ذمہ داری سب کو نبھانی ہوگی۔ زمین سے دلچسپی ختم کرنا حکومت کی سازش ہے۔ زمین کم ہو رہی ہے۔ کسان سے زمین فروخت کرنے اور خریدنے کا حق بھی یہ لوگ چھین لیں گے۔ ذات اور مذہب کو بھول کر کسانوں کو ایک ہونا ہوگا۔”
وزیر اعظم نریندر مودی نے قوم سے اپنے خطاب کے دوران زراعت کے تینوں متنازعہ قوانین کو منسوخ کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی کہا کہ اس کے لیے 29 نومبر سے شروع ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس میں عمل شروع کیا جائے گا۔






