ممبئی۔ ۲۰؍نومبر: بین الاقوامی شہرت یافتہ ،اسلامی اسکالر ، صوفی کارواں کے روح رواں اور ادارہ علم وہنر کے چیئرمین مفتی منظور ضیائی نے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کی واپسی کا خیر مقدم کرتےہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے تینوں متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لے کر رائے عامہ جمہوری اقدار اختلاف رائے کوبرداشت کرنے اور ستیہ گرہ کےاحترام کی ایک عظیم الشان اور قابل تقلید روایت قائم کی ہے ۔ اپنے ایک اخباری بیان میں مفتی ضیائی نے کہا کہ یہ قوانین اچھے تھے یا برے اب یہ بحث بے معنی ہوچکی ہے لیکن عوام کا ایک بڑا طبقہ اس قانون کے خلاف تھا اور سڑکوں پر اتر آیا، اور ایک سال سے زائد عرصہ سے ستیہ گرہ جاری تھا، وزیر اعظم نریندر مودی نے اس کو اپنے وقار اور انا کا مسئلہ نہیں بنایا اور رائے عامہ کا احترام کرتے ہوئے نہایت عاجزی اور انکساری کے ساتھ یہ قانون واپس لے لیا۔
مفتی منظور ضیائی نے کہا کہ ان قوانین کے خلاف پورے ملک میں انتشار، ہیجان اور تناو کی فضا تھی، جو اب ختم ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو اب اپنے اپنے گھروں کو واپس جاکر اپنی تمام تر توجہ زراعت پر مرکوز کردیناچاہئے تاکہ ملک زراعت کے شعبہ میں خود کفیل ہوسکے اور کسانوں کے مسائل کو حل کرنا اور ان کی ترقی اور خوشحالی کےلیے اقدامات کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مفتی ضیائی نے کہاکہ اس وقت ملک بحرانی دور سے گزر رہا ہے، کورونا کی وبا ختم نہیں ہوئی ہے اس سے ملک کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اس ماحول میں اب ملک گیر تحریک کا کوئی جواز نہیں جس سے معاشی سرگرمیاں متاثر ہوں اور لاک ڈائون کےنتیجہ میں پہلے سے ہی پریشان حال معیشت کو ایک اور دھچکا لگے ۔