نئی دہلی: راجستھان کے گورنر کلراج مشر نے زرعی قوانین کے حوالہ سے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مستقبل میں ضرورت پڑتی ہے تو اس معاملہ پر دوبارہ قانون سازی کی جائے گی۔ کلراج مشر نے یہ بات بھدوہی میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہی۔
کلراج مشر نے جو بیان اب دیا ہے اس پر کسان تنظیمیں پہلے ہی اندیشہ ظاہر کر چکی ہیں، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے تحریک واپسی سے انکارک کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک پارلیمنٹ کے ذریعے ان قوانین کی واپسی نہیں ہو جاتی وہ حکومت پر اعتبار نہیں کر سکتے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے کلراج مشر نے زرعی قوانین کی واپسی کو قابل ستائش اقدام قرار دیا، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ قوانین کسانوں کے حق میں تھے اور حکومت کسانوں کو سمجھانے کی لگاتار کوشش کرتی رہی لیکن کسان تحریک چلاتے رہے اور قوانین واپسی پر بضد رہے۔ لہذا حکومت کو محسوس ہوا کہ قوانین کو واپس لے لیا جائے۔
انہوں نے کہا، ”اس تعلق سے قانون بنانے کی ضرورت پڑی تو پھر بنا لیں گے، فی الحال اسے واپس لیا جا رہا ہے۔”
کلراج مشر سے قبل اناؤ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراش نے بھی کہا تھا کہ بل بنتے ہیں، بگڑتے ہیں اور پھر واپس آ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے قوم اور بل میں سے قوم کا انتخاب کر لیا۔ وہیں فرخ آباد سے رکن پارلیمنٹ مکیش راجپوت نے وزیر اعظم نریندر مودی کے زرعی قوانین کو واپس لینے کے فیصلہ سے عدم اتفاق کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ فیصلہ مجبوری میں لیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیر اعظم نریدنر مودی نے ابھی صرف قوانین واپسی کا اعلان کیا ہے، تاہم اس فیصلہ پر پارلیمنٹ سے مہر ثبت ہونا ابھی باقی ہے۔ ذرائع کے حوالہ سے خبر ہے کہ بدھ کے روز مرکزی کابینہ کا اجلاس منعقد ہونے جا رہا ہے، جس میں زرعی قوانین کی واپس کی تجویز کو منظوری فراہم کی جا سکتی ہے۔ اس کےک بعد اسی مہینے کے آخر میں پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہو رہا ہے، جس میں قوانین واپسی کا بل پیش کیا جائے گا۔