گجرات میں غیر ملکی فنڈنگ سے مبینہ طور پر مذہب تبدیلی کرانے کےالزام میں بڑودرہ پولیس نے چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اس معاملے میں اہم ملزم بنائے گئے شخص پر بڑودرہ میں 100 سے 200 ہندو لڑکیوں کو اسلام قبول کرا کر ان کی شادی کرانے کا الزام ہے۔
بڑودرہ: گجرات میں غیر ملکی فنڈنگ کے ذریعہ ایک چیریٹیبل ٹرسٹ کے ذریعہ مبینہ طور پر مذہب تبدیلی کرائے جانے کے معاملے میں گجرات پولیس نے عدالت میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اس معاملے میں اہل ملزم بنائے گئے شخص پر بڑودرہ میں پیسوں کا استعمال کرکے 100 سے 200 ہندو لڑکیوں کو اسلام قبول کراکر ان کی شادی کرانے کا الزام ہے۔ اس معاملے میں بڑودرہ پولیس نے منگل کو چارج شیٹ داخل کی ہے، جس میں مذہبی ٹرسٹ کے منیجنگ ٹرسٹی اور اس کے معاونین پر غیر ملکی فنڈنگ کے ذریعہ غیر قانونی طریقے سے لوگوں کو اسلام قبول کروانے، مسجد بنوانے اور شہریت مخالف ترمیمی قانون کے خلاف احتجاجی مظاہرین اور دہلی فسادات کے ملزمین کو مدد پہنچانے کے الزامات عائد کئے ہیں۔ 1860 صفحات پر مشتمل اس چارج شیٹ میں، پانچ نامزد ملزم ہیں۔
گجرات پولیس نے چارج شیٹ میں لگایا یہ الزام
چارج شیٹ میں پولیس نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے میں اہم ملزم دہلی کے رہنے والے محمد عمر گوتم نے 100 سے 200 لڑکیوں کی مذہب تبدیلی کراکر انہیں اسلام قبول کروایا تھا اور ان کی شادیاں کرائی تھیں۔ اس کے علاوہ بڑودرہ واقع اے ایف ایم آئی چیریٹیبل کے منیجنگ ٹرسٹی صلاح الدین شیخ کے قریبی معاون محمد عمر گوتم پر بھی ٹرسٹ کے فنڈ کی مدد سے مختلف برادری کے تقریباً ایک ہزار لوگوں کی مذہب تبدیلی کرانے کا الزام ہے۔
پولیس نے دو ملزمین کو بھگوڑا قرار دیا گیا
پولیس نے بتایا کہ جن لوگوں کو مذہب اسلام میں تبدیلی کرائی گئی ہے، ان میں سے تقریباً 10 لوگ بہرے ہیں، جو بالکل نہیں سن پاتے ہیں۔ وہیں پولیس کے مطابق، اس معاملے میں محمد عمر گوتم اور محمد منصوری، جو کہ صلاح الدین شیخ کے لئے کام کرتے تھے، انہیں پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے۔ بڑودرہ پولیس نے بھروچ ضلع کے رہنے والے لندن واقع عبداللہ فافڈا والا اور یواے ای کے باشندہ محمد مصطفیٰ تھانہ والا کو بھگوڑا قرار دیا ہے۔ محمد عمر گوتم کو یوپی ایس ٹی ایف نے اس سال جون میں لوگوں کا مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ حالانکہ اس گرفتاری پر مسلسل سوال اٹھائے گئے ہیں۔
(نیوز اردو 18)