نئی دہلی: سپریم کورٹ نے دہلی اور قومی راجدھانی خطہ میں تعمیراتی سرگرمیوں پر اگلے حکم تک روک لگا دی ہے اور ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس سے متاثرہ مزدوروں کو اس مدت تک اجرت ادا کریں۔ دہلی حکومت نے فضائی آلودگی میں معمولی بہتری کے بعد 22 نومبر کو تعمیراتی سرگرمیوں پر سے پابندی ہٹا دی تھی۔
چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس سوریہ کانت نے دہلی میں آلودگی پر سماعت کے دوران متاثرہ مزدوروں کی مدد کے لیے ایک وکیل کی عرضی پر بدھ کو سپریم کورٹ نے یہ ہدایت دی۔ حکم نامے کی کاپی بدھ کی رات سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب کرائی گئی جس میں بجلی اور پلمبرز کے علاوہ تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندی کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ پابندی اگلے احکامات تک جاری رہے گی۔
تاہم سپریم کورٹ نے اس پابندی سے متاثرہ تعمیراتی مزدوروں کو اجرت ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ بنچ نے دہلی، ہریانہ، اتر پردیش اور پنجاب حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ مزدوری فنڈ سیس (مزدوروں کی بہبود کے لیے جمع کردہ ٹیکس) کو اجرت کی ادائیگی کے لیے استعمال کریں۔ قومی راجدھانی خطہ میں فضائی آلودگی خطرناک حالت میں پہنچنے کے بعد عدالت عظمیٰ نے حال ہی میں مرکز اور دہلی حکومت کو آلودگی کے لیے ذمہ دار سرگرمیوں پر فوری پابندیاں عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالتی حکم پر عمل کرتے ہوئے دہلی حکومت نے تعمیراتی سرگرمیوں، سڑکوں پر پانی چھڑکنے، سرکاری ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی اجازت دینے، آلودگی پھیلانے والی یونٹوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور تمام اسکولوں کو اگلے حکم تک بند کرنے کے احکامات دیئے تھے۔ دریں اثنا، دہلی حکومت نے ہوا کے معیار میں بہتری کا حوالہ دیتے ہوئے 22 نومبر سے تعمیراتی سرگرمیوں پر سے پابندی ہٹا دی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے 17 سالہ اسکول کے طالب علم آدتیہ دوبے کی طرف سے دائر ایک مفاد عامہ کی سماعت کے دوران مرکز اور دہلی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کئی احکامات جاری کیے تھے۔ بیوروکریٹس کی لاپرواہی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں آلودگی کے خاتمے کے لیے نچلی سطح پر کام کرنے کا مشورہ دیا گیا۔
چیف جستس قیادت والی بنچ نے مرکز حکومت کے تحت قومی راجدھانی خطہ اور قرب و جوار کے شہروں کو ٹارگٹ کر کے قائم کئے گئے ‘کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ’ (سی اے کیو ایم) کو ماہر ایجنسیوں کو اپنے ساتھ جوڑ کر ان سے مدد لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ حکم نامہ میں کہا گیا ہے ہے کہ ہوا کے معیار پر گہرائی سے مطالعہ کیا جائے۔ اس کے لئے موسم سے جڑے اعداد و شمار کو سائنسی بنیاد پر تجزیہ کرنے کو کہا گیا ہے۔