ایم ودود ساجد
چیف الیکشن کمشنر سید نسیم زیدی کی قیادت والے سہ رکنی الیکشن کمیشن کی اس امر کے لئے بالواسطہ طور پر بڑی تعریف ہورہی ہے کہ اس نے بدزبان اور مسلم مخالف ساکشی مہاراج کو 4 بیویوں اور 40 بچوں والے بیان پر سخت پھٹکار لگائی ہے …..
الیکشن کمیشن نے جو کہا ہے اس کا مفہوم یہ ہے کہ آپ کا بیان ضابطہ اخلاق کی صریح خلاف ورزی کے مترادف ہے…آئندہ ایسا بیان دیا تو سخت کارروائی ہوگی …
یہ پہلا موقعہ نہیں ہے ….
بی جے پی سے وابستہ متعدد لیڈر اس طرح کے بیانات جاری کرتے رہے ہیں..الیکشن کمیشن انہیں وارننگ دیتا رہا ہے … اور پھر اسی طرح بیان در بیان …..
کیا کبھی الیکشن کمیشن نے ایسے بدزبان لیڈروں کے خلاف کوئی ایکشن لیا ہے؟ بالکل نہیں ….
زیدی صاحب! جب یہ واضح ہوگیا کہ اس بدزبان نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی ہے’ اور آپ کو اس کے خلاف ایکشن لینے کا اختیار حاصل ہے تو آپ نے چھوڑ کیوں دیا؟….. کیوں آپ نے اسے ایک بار پھر بدزبانی کرنے کی چھوٹ دیدی؟ آپ کے پاس اس کی کیا ضمانت ہے کہ اب وہ ایسا نہیں کرے گا؟ …. اور یہ کہ جس طبقہ کی اس نے دل شکنی اور اہانت کی ہے اس کی تلافی کا کیا انتظام کیا ہے آپ نے؟ کیا مسلمانوں کے وقار نفس کی کوئی قیمت نہیں؟ …..