جرمنی میں ایک ڈاکٹر نے کئی افراد کو اپنی بنائی ہوئی ویکسین لگا دی۔ ان کا دعوی ہے کہ یہ ویکسین کورونا سے بچاؤ میں ستانوے فیصد موثر ہے مگر قانون کی نگاہ میں وہ ملزم ہے۔ جانیے کیسے۔
جرمن شہر لوبیک میں مقامی پولیس نے گزشتہ ہفتے کے دن کارروائی کرتے ہوئے ڈاکٹر ونفریڈ اسٹوکر کو حراست میں لے لیا۔ ڈاکٹر اسٹوکر پر شبہ ہے کہ وہ ایک ویکسینیشن سینٹر پر کورونا سے بچاؤ کے لیے اپنی تیار کردہ ویکسین لگا رہے تھے۔ جس وقت ویکسینیشن سینٹر پر چھاپہ مارا گیا، اس وقت لگ بھگ دو سو افراد ویکسین لگوانے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔ پولیس کو شک ہے کہ وہ پچاس افراد کو یہ ٹیکہ لگا چکے ہیں۔
ڈاکٹر ونفریڈ اسٹوکر کون ہیں؟
ڈاکٹر ونفریڈ اسٹوکر پیشے سے ایک ڈاکٹر ہیں اور ایک کاروباری شخصیت بھی ہیں۔ جرمنی میں وہ رواں سال مارچ میں اس وقت مشہور ہوئے جب جریدے ‘ڈیئر اشپیگل‘ نے ان کا انٹرویو کیا۔ اس وقت انہوں نے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین دریافت کرنے کا دعوی کیا تھا۔
جرمن میڈیا پر ایسی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ اسٹوکر لوبیک کے ہوائی اڈے کے مالک بھی ہیں، جس کا بظاہر مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ زمین کی ملکیت کے حامل ہوں اور وہ انہوں نے کرائے پر دے رکھی ہو۔
جرمنی میں غیر لائسنس یافتہ ویکسین لگانا ایک جرم ہے۔ لوبیک میں ڈاکٹر ونفریڈ اسٹوکر نے یہ ویکسین ریگولیٹرز کے تعاون و توثیق کے بغیر بنائی۔ انہوں نے اپنی بنائی ہوئی ویکسین کی آزمائش خود پر اور اپنے علاقے کے ایک سو کے قریب رضاکاروں پر کی۔ اس کے بعد ان کا دعوی ہے کہ یہ ویکسین کورونا سے بچاؤ میں ستاونے فیصد موثر ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اسٹوکر نے ویکسین تیار کرنے کے عمل میں کئی حفاظتی اقدامات نظر انداز کیے اور وہ ریگولیٹرز کو اس بارے میں معلومات فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
جرمنی میں کورونا ویکسین مہم کی صورتحال
جرمنی میں کورونا ویکسین کی مکمل خوراکیں لگوانے والوں کا تناسب 68.4 فیصد ہے۔ یہ مکمل خوراکیں لگوانے والوں کا یورپی سطح پر سب سے کم شرح خیال کی جاتی ہے جب کہ برلن حکام کے پاس ویکسین وافر مقدار میں موجود ہے۔
دریں اثنا جرمنی اور کئی دیگر یورپی ملک کورونا کی چوتھی لہر سے ان دنوں شدید متاثر ہیں۔