نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ تینوں زرعی قوانین واپس لیے جانے کا اعلان کیے جانے کے بعد 29 نومبر کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے اسے منسوخ کرنے والا بل پاس ہو گیا تھا، اور اب صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے بھی اس پر مہر لگا دی ہے۔ صدر جمہوریہ کی منظوری کے ساتھ ہی باضابطہ طور پر تینوں زرعی قوانین منسوخ ہو گئے ہیں۔ زرعی قوانین کو رد کیے جانے اور ایم ایس پی پر قانون بنائے جانے کو لے کر گزشتہ ایک سال سے زیادہ مدت سے کسان مظاہرہ کر رہے ہیں۔ زرعی قوانین واپس لیے جانے کا کسانوں کا مطالبہ تو پورا ہو گیا ہے، پھر بھی وہ ایم ایس پی پر قانون بنانے کو لے کر ہنوز مظاہرہ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ سنیوکت کسان مورچہ کی قیادت میں کسان دہلی کے سنگھو بارڈر، ٹیکری بارڈر اور غازی پور بارڈر پر ٹینٹ وغیرہ لگا کر اب بھی جمے ہوئے ہیں۔
دوسری طرف بھارتیہ کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان مولاہ نے آج ایک بیان میں کہا کہ کسان تحریک ختم ہو سکتا ہے اگر تحریک کے 687 شہید کسانوں کے کنبہ کو معاوضہ ملے۔ تحریک سے متعلق سبھی مقدمات کو واپس لیا جائے اور تحریک واپس ہونے کے بعد ‘ایم ایس پی قانون’ بنانے پر تبادلہ خیال کی تحریری گارنٹی دی جائے۔
قابل ذکر ہے کہ منگل کو کسان لیڈر درشن پال نے بتایا تھا کہ مرکزی حکومت نے ایم ایس پی اور دیگر ایشوز پر تبادلہ خیال کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کو لے کر سنیوکت کسان مورچہ سے پانچ لوگوں کے نام مانگے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ کسان تنظیم اس معاملے میں چار دسمبر کو ہونے والی میٹنگ میں فیصلہ لیں گے۔
(بشکریہ قومی آواز)