برلن(ملت ٹائمز؍ایجنسیاں)
فرانس میں صدارتی امیدوار ایمانوئل ماکروں کو انگریزی زبان میں تقریر کرنے کی وجہ سے دائیں بازو کے سیاستدانوں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ناقدین کے مطابق اس طرح فرانسیسی زبان کی توہین کی گئی ہے۔فرانس کے اعتدال پسند صدارتی امیدوار ایمانوئل ماکروں کو نہ صرف انگریزی زبان میں تقریر کرنے کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے بلکہ انہوں نے برلن میں ہونے والے ایک کانفرنس کے دوران یورپی یونین کا دفاع بھی کیا۔ اس انتالیس سالہ انتخابی امیدوار کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صدارتی دوڑ میں ایک اہم امیدوار ثابت ہو سکتے ہیں۔
فرانس میں انتہائی دائیں بازو کی قوم پرست خاتون سیاستدان مارین لے پین نے اس صدارتی امیدوار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا، صدارتی امیدوار ماکروں برلن گئے ہیں تاکہ انگریزی زبان میں کانفرنس کر سکیں ۔۔۔ غریب فرانس۔ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے اس بیان کی دستاویز پر لے پین نے دستخظ بھی کیے ہیں۔
تاہم لے پین کے ایک وفادار ساتھی فلوریاں فیلیپو نے اس سے بھی سخت الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ نیشنل فرنٹ نامی پارٹی کے اس نائب صدر کا کہنا تھا، اس بات نے صرف یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ (ماکروں) ہماری زبان کی عزت نہیں کرتے اور وہ فرانس پر یقین بھی نہیں رکھتے۔فرانسیسی حکومت مولیئر جیسے ادیبوں کی استعمال کردہ ملک کی قومی زبان کی بھرپور حفاظت کرتی ہے اور پیرس حکومت کی کوشش ہوتی ہے کہ اس زبان میں کسی دوسری زبان کی آمیزش نہ ہونے دی جائے۔ مولیئر سترہویں صدی کے ایک معروف فرانسیسی شاعر، ڈرامہ نگار اور اداکار تھے، جن کا شمار مغربی ادب میں ایک نمایاں مزاح نگار کے طور پر ہوتا تھا۔
فرانس کے نو آبادیاتی ماضی کی وجہ سے دنیا بھر میں فرانسیسی زبان بولنے والوں کی تعداد 220 ملین سے بھی زائد ہے۔ فرانس کے زیادہ تر لیڈر اپنی قومی زبان ہی میں بات کرتے ہیں اور انہیں انگریزی زبان میں مہارت بھی حاصل نہیں ہوتی۔ اسی طرح موجودہ فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کی بھی شیکسپیئر کی زبان انگریزی پر دسترس کمزور ہے۔ تاہم فرانس کی نوجوان نسل انگریزی زبان کو ناگزیر سمجھتی ہے۔