کوہیما: ملک کی شمال مشرقی ریاست ناگالینڈ میں ہفتہ کی شام تقریباً چار بجے فوج کی مبینہ فائرنگ میں تیرہ دیہاتی اور ایک جوان ہلاک ہو گئے۔ یہ واقعہ مون ضلع کے اوٹنگ کے ترو گاؤں میں پیش آیا۔ مشتعل لوگوں نے سیکورٹی فورسز کی کئی گاڑیوں کو آگ لگانے کی کوشش کی۔ اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے مرنے والوں کے اہل خانہ کے تئیں گہری تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ چیف منسٹر نیفیو ریو نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ کچھ لوگ پک اپ (منی ٹرک) سے تیرو گاؤں واپس آ رہے تھے۔ جب یہ لوگ گاؤں واپس نہیں آئے تو رضاکار انہیں ڈھونڈنے نکلے، تبھی کچھ گاؤں والوں کی خون میں لت پت لاشیں ملیں۔ اس کی اطلاع ملتے ہی علاقے میں کشیدگی پھیل گئی۔ مشتعل افراد نے سیکورٹی فورسز کی تین گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔ اس دوران ہجوم کے حملے میں آسام رائفلز کا ایک جوان ہلاک ہو گیا ہے۔ مقتول جوان کی شناخت گوتم لال کے طور پر ہوئی ہے جو اتراکھنڈ کا رہنے والا تھا۔
ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو نے واقعے کی مذمت کی ہے۔ سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔ وزیر اعلیٰ نے واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کے لیے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ ریو نے تمام طبقات سے امن برقرار رکھنے کی اپیل بھی کی ہے۔
ہجوم کے حملے میں فوج کے چھ دیگر اہلکار بھی زخمی بتائے جاتے ہیں۔ زخمیوں کو آسام کے ڈبروگڑھ کے میڈیکل کالج اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔اس علاقے میں جنگجوؤں کی موجودگی کی اطلاع پر فوج نے کیمپ لگا رکھا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اسی دوران پک اپ وہاں سے گزری تو شک کی بنیاد پر فوج نے فائرنگ کردی۔ اس وقت، روایتی ہارن بل کا تہوار کساما، کوہیما میں منایا جارہا ہے۔ ناگا تنظیموں اور لوگوں نے فیسٹیول کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔