حضرت مولانا محمد علی اختر قاسمیؒ کی حیات طیبہ پر مرتب کردہ کتاب ’محاسن علی‘ کا مولانا حلیم اللہ قاسمی کے ہاتھوں اجراء

ممبئی: آج مورخہ 5 نومبر 2021ء تھانہ شہر ممبئی کی مشہور دینی درسگاہ “مدرسہ مدینہ العلوم رابوڑی” میں مدرسہ ھذا کے سابق صدر المدرسین حضرت مولانا محمد علی اختر قاسمی رحمہ اللہ علیہ کی حیات طیبہ پر مرتب کردہ کتاب “محاسن علی “کا رسم اجراء بدست حضرت مولانا حلیم اللہ قاسمی (صدر جمعیہ علماء مہاراشٹر و عمائدین شہرعمل میں آیا۔
اس موقع پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مدرسہ کے صدر جناب اجمعین احمد صاحب نے فرمایا کہ مولانا علی اختر قاسمی ایک بہترین معلم و شاعر ہی نہیں بلکہ ایک مخلص و خدا ترس انسان تھے،سکریٹری جناب متین شیخ صاحب نے فرمایا کہ مولانا رحمہ اللہ علیہ ایک بے لوث سچے خادم دین تھے، تدریسی خدمات کے ساتھ منتظمین کی بھی رہنمائی کیا کرتے تھے بلکہ اس ادارہ کی ترقی وترویج میں ان کا کلیدی رول رہا ہے، جناب مسعود ترکی صاحب نے اپنے خوبصورت لب و لہجہ میں گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ کہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ مسلک و مشرب سے اوپر اٹھ کر ملت کیلئے کام کرتے تھے یہی وجہ ہے کہ وہ تمام مکاتب فکر میں بڑی عقیدت واحترام سے دیکھے جاتے تھے، 36 سال کے طویل عرصے میں اپنی ذات سے نہ کبھی کسی کو کوئی تکلیف دیا اور نہ کسی کو ان سے شکایت رہی حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک بے ضرر انسان تھے، مدرسہ کے موجودہ صدر المدرسین مولانا اختر حسین قاسمی نے فرمایا کہ میری ان کی رفاقت تقریباً آٹھ سالوں پر محیط ہے میں نے ان سے نظام کو چلانے اور کند سے کند ذھن طلبہ کو پڑھانا سیکھا ہے،وہ ایک ایسے معلم تھے کہ انتہائی ناقص و کھردرے پتھر کو بھی تراش کر ہیرا بنا دیتے تھے
مولانا رحمہ اللہ علیہ کو شاعری کا ذوق ورثہ میں ملا تھا ،الحمد للہ آپ نے نظم و نعت اور حمد و منقبت بھی کہیں ہیں جن میں سے چند کلام حافظ سلمان،حافظ اظہر الدین،مولانا احسان ندوی نے سامعین پیش کئے جسے سننے کے بعد سامعین کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں، مولانا احمد قاسمی کی تلاوت سے اجلاس کا آغاز ہوا اور صاحب کتاب مولانا ذبیح اللہ قاسمی صاحب کی مرتب گفتگو سے سامعین کو حضرت والا کی زندگی کے مختلف خدمات سے آگاہی ہوئی۔
صدارتی خطاب اور دعا سے پہلے ناظم اجلاس حضرت مولانا محمد شمیم اختر ندوی نے فرمایا کہ مولانا مرحوم ایک ایسے خانوادہ سے سے تعلق رکھتے تھے جس کو اللہ نے علم دین اشاعت وتبلیغ کیلئے قبول کیا ہے،اپ کے دادا فاضل دیوبند،والد عالم و حکیم اور دیگر بھائ حضرات بھی علماء و مدرسین ہیں، اللہ تعالیٰ حضرت والا کی مغفرت فرمائے اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین۔
اخیر میں صدر اجلاس حضرت مولانا حلیم اللہ قاسمی صاحب نے فرمایا کہ مولانا رحمہ اللہ علیہ کی بہت ساری خوبیوں کا تذکرہ الگ الگ مقررین نےکیا ہے لیکن ان کی سب سے بڑی خوبی جس پر جنت کی بشارت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے وہ ہے ان کا بےضرر ہونا ، چھتیس سال کے طویل عرصے میں آپ کا بے ضرر ہونا اور ہر ایک کے کام آنا یہی ایک ایسی خوبی ہے جس کی بنیاد پر ان کو جامع الکمالات و الصفات کہا جاسکتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ حضرت والا کی بال بال مغفرت فرمائے۔ (آمین)
حضرت رحمۃ اللہ علیہ کے فرزند سعید اختر کے کلمات تشکر کے ساتھ اجلاس اپنے اختتام کو پہونچا
اس اجلاس میں شہر کے عمائدین و علماء و مشائخ اور بڑی تعداد میں ائمہ کرام موجود تھے بالخصوص مولانا صدر عالم قاسمی، قاضی نور عبداللہ قاسمی، مولانا احمد علی،مولانا طفیل صاحب،حافظ عارف انصاری، مفتی نسیم قاسمی، قاری عبد العلام ، مفتی سعید قاسمی، جنا حمید اللہ شیخ،عاصم شیخ، فاروق کھتری،ڈاکٹر محمد وصی اختر، ڈاکٹر ریاض احمد، ایڈوکیٹ ضیاء ، شاہنواز شیخ، ایوب شیخ، رضی حیدر ، ذھیب شیخ، رضوان شیخ، عمران ملا وغیرہ شریک اجلاس رہے۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com