46 علماء اکرام اور ائمہ مساجد کو گریجویشن سالِ اول میں ملا داخلہ، ممبئی کے تعلیم یافتہ افراد کا قابل تقلید قدم

ممبئی کی مساجد سے وابستہ ائمہ اکرام، علماء اکرام اور حفاظ اکرام کوعصری تعلیم سے آراستہ و پیراستہ کرنے کے لئے ممبئی بائیکلہ کے تعلیمی میدان میں سرگرم افراد نے انقلابی قدم اٹھایا ہے۔ ممبئی کے بائیکلہ مدن پورہ کے اساتذہ اور تعلیمی فکر کے حامل افراد کی تنظیم نے مہاراشٹر کی یشونت راؤ چوہان اوپن یونیورسٹی میں گریجویشن کے کورس کے لئے تقریباً 46 علماء اکرام، حفاظ اور ائمہ مساجد کا ایڈمیشن کروانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ایڈمیشنن کے اہل قرار دیئے گئے 46 علماء اکرام اور ائمہ مساجد کے لئے گریجویشن کی تعلیم کی حصولیابی کا راستہ تقریباً صاف ہوگیا ہے۔
علماء اکرام اور ائمہ مساجد کو عصری علوم سے ہم آہنگ کروانے کے لئے بھیونڈی سے سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی رئیس شیخ کی تنظیم “احتساب” نے ممبئی بائیکلہ اور شہر و مضافات میں بیدرای مہم چلائی تھی، جس کے نتیجے میں تقریباً 100 علماء اکرام، ائمہ مساجد، حفاظ اکرام اور موذن نے داخلہ امتحان کے لئے درخواستیں دی تھیں، ان میں سے 46 کو اوپن یونیورسٹی بی اے سالِ اول میں باقاعدہ داخلہ مل گیا ہے۔ ممبئی میں منعقد جلسے میں داخلے کے اہل قرار دیئے گئے علماء اکرام، ائمہ مساجد کی پذیرائی کی گئی اور عصری علوم کی حصولیابی کے لئے پیش قدمی کو مثبت قدم قراردیا گیا۔
ممبئی کے ناگپاڑہ علاقے میں واقع آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دارالقضاء کے قاضی مفتی فیاض عالم نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ اوپن یونیورسٹی سے اعلی تعلیم کا حصول ان کی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے میں مددگار ثابت ہوگا اور ان کی شخصیت کو پراعتماد بنائے گا۔ انہوں نے کہا کہ علماء اکرام کے لئے فاصلاتی تعلیم کے ذریعے اعلی تعلیم حاصل کرنے کا یہ بہترین موقع ہے۔ اس ماڈل کو دیگر جگہوں پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مدارس سے فارغین کو مین اسٹریم ایجوکیشن سے واقف کروایا جائے۔
ممبئی کی عرب مسجد میں قرآن کی تعلیم دینے والے عالمِ دین مولانا محمد نے بتایا کہ کچھ روز قبل انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے پیغام موصول ہوا تھا جس میں علماء اکرام کے لئے گریجویشن کی تعلیم کے انتظام کی بات کہی گئی تھی، اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے انہوں نے اور ان کے ساتھیوں نے فوری طور پر داخلہ امتحان کے لئے اپنا نام درج کروایا، داخلہ امتحان کے بعد اب وہ ایڈمیشن کے اہل قرار دیئے گئے ہیں۔ انہیں خوشی ہے کہ انہیں دین کے ساتھ دنیاوی تعلیم کے حصول کا بھی موقع مل رہا ہے، انہیں یقین ہے کہ مستقبل میں دیگر شعبہ ہائے زندگی میں بھی روزگار کے مواقع فراہم ہوسکیں گے۔
بائیکلہ کی مسجد سے وابستہ مولانا مزمل نے بتایا کہ ان کی تعلیم صرف ساتویں جماعت تک ہی ہوپائی تھی اس کے بعد گجرات کے مدرسے میں داخلہ ہوگیا اور دنیاوی تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔ مدارس و مکاتب میں پڑھانے سے قلیل رقم ہاتھ آتی ہے۔ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ انہیں گریجویشن کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل رہا ہے امید ہے کہ کورس کی تکمیل کے بعد روزگار کے لئے نئی راہیں کھلیں گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیاوی تعلیم کی کمی کے سبب وہ ایک قسم کی احساس محرومی کے شکار تھے، لیکن اب چند ماہرین تعلیم اور خیرخواہان کی کوششوں کے عوض یہ کمی بھی پوری ہونے جا رہی ہے۔
ممبئی کے بائیکلہ سے تعلق رکھنے والے معلم، کیریئر کونسلر اور اس پروجیکٹ کے اہم رکن عامر انصاری نے بتایا کہ علماء اکرام مدارس اسلامیہ میں دینی تعلیم حاصل کرتے ہیں جدید تعلیم کی کمی کے سبب ان کے لئے راستے محدود ہوجاتے ہیں، وہ یا تو مدارس و مکاتب میں درس و تدریس کے پیشے سے وابسطہ ہوجاتے ہیں یا مساجد میں امامت کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ ان کے لئے روزگار کی محدودیت کو ختم کرنے کے لئے دنیاوی تعلیم کا حصول ضروری ہو جاتا ہے، اسی فکر کے تحت ہم نے بھیونڈی سے سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی اور ممبئی میونسپل کارپوریشن کے کارپوریٹر رئیس شیخ کی تنظیم “احتساب ” کے توسط سے علماء اکرام اور خاص طور پر ائمہ مساجد کو فاصلاتی تعلیم کے ذریعے گریجویشن کے کورس میں داخلہ دلانے کا بیڑہ اٹھایا ہے، تاکہ انہیں دین کے ساتھ دنیاوی معاملات کی بھی آگاہی حاصل ہو۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک ممبئی و مضافات کے مختلف علاقوں کے 46 علماء اکرام اور فارغین مدارس کا یشونت راؤ چوہان اوپن یونیورسٹی کے گریجویشن کے کورس میں داخلہ کنفرم ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علماء اکرام کو مطالعے کا مواد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی تعلیمی رہنمائی بھی کی جائے گی اور ان کے اخراجات بھی برداشت کئے جائیں گے۔ عامر انصاری نے کہاکہ اس پائلیٹ پروجیکٹ کی کامیابی کے بعد اس کو بڑے پیمانے پر بھی کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پیغام وائرل ہونے کے بعد انہیں یوپی بہار اور دیگرریاستوں کے فارغین مدارس نے بھی رابطہ کیا لیکن فی الحال ان کی ترجیحات ممبئی و مضافات تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرز پر دیگر ریاستوں میں بھی فارغین مدارس کو دنیاوی تعلیم سے جوڑنے کے لئے دیگر تنظیموں کی مدد سے اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com