رحمانی 30 کی سی ایس ای ای ٹی (CSEET) انٹرنس امتحان میں صد فیصد کامیابی

سی اے فاؤنڈیشن میں 10، سی اے انٹرمیڈیٹ میں 4، لا (JMI-LAW, DELHI) میں 1 طالب علم کامیاب اور بہار بورڈ میں صد فیصد کامرس طلبہ ڈسٹینکشن سے کامیاب

پٹنہ: ملک کے مشکل ترین مقابلہ جاتی امتحانوں میں شمار سی اے (CA)، کلیٹ (CLAT) سی ایس ای ای ٹی (CSEET)، آئی آئی ٹی، جے ای ای اور نیٹ کی تیاری کرانے والے ملک کے معتبر اور معروف تعلیمی اداروں میں شامل رحمانی 30 نے کامیابی کا ایک اور سنگ میل عبور کیا اور اس سال کورونا اور لاک ڈاؤن کی مشکلات اور تعلیمی سرگرمیوں میں غیر معمولی رکاوٹوں کے باوجود رحمانی 30 کے طلبہ نے غیر معمولی کامیابی حاصل کر کے ریکارڈ قائم کیا ہے۔

لاک ڈاؤن کے درمیان دیگر اداروں کے طرح رحمانی 30 کو بھی مختلف چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا لیکن رحمانی 30 نے مشکلات کے باوجود تعلیمی سرگرمی کو جاری رکھا، ادارہ کے مینجمنٹ اور فیکلٹیز نے مشکلات کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور اپنی جانب سے پوری طاقت وتوانائی صرف کیا، رحمانی30 کے تمام ذمہ داروں اور فیکلٹیز نےاپنے بانی مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحبؒ امیر شریعت سابع امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ کے اس اصول کو ہمیشہ سامنے رکھا کہ ہمارا کام پوری محنت اور کوشش کرنا ہے ، اس کے اندر کمی نہیں کرنا ہے ۔ نتیجہ دینا اللہ کا کام ہے۔الحمد للہ اس کوشش اور محنت کا بہترین نتیجہ سامنےآیا اور جس طرح رحمانی 30 کے طلبہ نے میڈیکل (NEET) اور آئی آئی ٹی (JEE) میں تاریخ ساز کامیابی حاصل کی۔اسی طرح رحمانی30کے طلبہ نے امسال کمپنی سیکرٹری ایگزیکیوٹو (CSEET)داخلہ امتحان میں بھی صد فیصد کامیابی حاصل کی، سی اے فاؤنڈیشن میں 10، سی اے انٹرمیڈیٹ میں 4 طلبہ جبکہ ایک طلبہ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ لا، دہلی (Law-Delhi) کے داخلہ امتحان میں شاندار کامیابی حاصل کی ہے۔

واضح ہو کہ کمپنی سیکرٹری نجی شعبے کی کمپنی یا پبلک سیکٹر کی تنظیم میں ایک اعلیٰ عہدہ ہے۔ اسے کمپلائنس آفیسرز کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، یہ ان عہدوں میں سے ایک ہے جو کسی بھی کمپنی کے کلیدی انتظامی عملے (جس میں عام طور پر CEO اور CFO شامل ہوتا ہے) کا حصہ ہوتا ہے۔ کمپنی سیکرٹری ایک قانونی حیثیت ہے کیونکہ ہر لسٹڈ کمپنی اور ہر دوسری کمپنی جس نے 10 کروڑ روپے یا اس سے زیادہ کے شیئر کیپیٹل کی ادائیگی کی ہے ان کے بورڈ میں کمپنیز ایکٹ 2013 کے سیکشن 203 کے مطابق ایک کل وقتی کمپنی سیکرٹری کا ہونا لازمی ہے۔

چارٹرڈ اکاؤنٹنسی ایک چیلنجنگ پیشہ ہے جو اکاؤنٹنگ، آڈیٹنگ، کارپوریٹ فنانس، پروجیکٹ کی تشخیص، اور کمپنی اور دیگر کاروباری قوانین، ٹیکسیشن اور کارپوریٹ گورننس کے شعبوں میں مشق یا ملازمت کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کو عملی تربیت کے ساتھ مل کر منفرد تعلیمی پروگرام کے ذریعے جو کثیر جہتی علم حاصل ہوتا ہے، ہندوستانی معیشت کے لبرلائزیشن، پرائیویٹائزیشن اور گلوبلائیزیشن کے آغاز میں کاروبار اور صنعت کو اس کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے کیریئر کو میدان میں قابل پیشہ ور افراد کے لیے چیلنجنگ اور فائدہ مند قرار دیا جا سکتا ہے۔ چارٹرڈ اکاؤنٹنسی کورس اکاؤنٹنگ کا ایک پیشہ ور کورس ہے جو ہمارے ملک میں 1949 میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس ایکٹ کے نفاذ کے ساتھ متعارف کرایا گیا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آف انڈیا (ICAI) کا قیام اسی سال ہوا تھا۔

مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی یہ خواہش تھی کہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے امتحان میں رحمانی 30 کے طلبہ کامیابی حاصل کریں۔ اس کامیابی سے آج الحمد للہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا نظر آرہا ہے۔

COVID-19 کے اس عالمی وبا کے دوران بھی ان بہترین نتائج سے رحمانى پروگرام آف ایکسیلنس (رحمانی 30) کی پوری ٹیم کو حوصلہ ملا ہے اور اس کارکردگی سے اطمینان ہوا ہے۔ رحمانی پروگرام آف اکسلنس کے ذمہ داروں نے دونوں لاک ڈاؤن میں آن لائن کلاسیز اور ٹیسٹ کا نظام جاری رکھا، طلبہ کے ساتھ صبح وشام بے پناہ محنت کی گئی. حالاں کہ ان تمام تر محنتوں کے باوجود طلبہ کی کارکردگی اور بہتر ہوتی اگر وسائل کی کمی جیسے کہ کمپیوٹر، مستحکم انٹرنیٹ، بجلی کی موجودگی، وغیرہ کا اور بہتر نظام ہوتا۔

رحمانی پروگرام آف اکسلنس (رحمانی 30) اپنی سرپرست تنظیم رحمانی فاؤنڈیشن کے ساتھ بہت مؤثر انداز میں مسلم قوم کی تعلیمی نا امیدی کو امید اور یقین میں بدل رہا ہے، ہر گزرتے سال کے ساتھ یہ اپنے سیکھنے کے طریقہ کار کو مؤثر بنا رہا ہے۔ امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی سرپرست رحمانی 30 نے اس کامیابی پر طلبہ کے ساتھ ساتھ رحمانی 30 کے ذمہ داروں اور فیکلٹیز کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ یقیناً یہ سب مفکر اسلام امیر شریعت سابع حضرت مولانا محمد ولی صاحب رحمانی علیہ الرحمہ (بانی رحمانی 30) کی دعاؤں کی قبولیت اور مسلم طلبہ و طالبات کے لیے دیکھے گئے خواب کی تعبیر ہے۔ جناب فہد رحمانی (سی ای او رحمانی 30) نے کہا کہ یقینا یہ کامیابی جناب ابھیانند جی سابق ڈی جی پی بہار کی انتھک محنت و رہنمائی، سینئر لیڈر شپ، فیکلٹی، مینجمنٹ ودیگر عملہ کے ساتھ طلبہ اور ان کے گارجین کے درمیان مقصد کی شناسائی اور باہمی تعاون کی وجہ سے ہی ممکن ہوسکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ہم سب کا باہمی تعاون نہ ہو تو ایسی تاریخ ساز کامیابی کا حصول ہرگز ممکن نہیں۔ انہوں نے مستقبل میں اس کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے عزم کااظہار کیا۔اورملک کے اصحاب فکر سے اپیل کی کہ رحمانی 30 کی طرز پر ملک کے ہر صوبہ میں اس طرح کے ادارے قائم کریں تاکہ ہماری قوم کے زیادہ سے زیادہ بچے اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے ملک وقوم کا نام روشن کریں مسلم قوم کو تعلیمی پسماندگی سے نکال کر اعلیٰ سطح تک پہونچانے میں اپنا موثر رول ادا کریں۔

SHARE
ملت ٹائمز میں خوش آمدید ! اپنے علاقے کی خبریں ، گراؤنڈ رپورٹس اور سیاسی ، سماجی ، تعلیمی اور ادبی موضوعات پر اپنی تحریر آپ براہ راست ہمیں میل کرسکتے ہیں ۔ millattimesurdu@gmail.com