نئی دہلی: (پریس ریلیز) بابری مسجدکے تعلق سے سپریم کورٹ کا فیصلہ آجانے اور رام مندر کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہوجانے کے باوجود بابری مسجد اور اس سے جڑی سیاہ تاریخ کو فراموش نہیں کیاجاسکتاہے ۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے اپنے فیصلہ میں جہاں مسجد کی زمین مندکے حوالے کیاہے وہیں اس بات کا بھی اعتراف کیاہے کہ 6دسمبر 1992 کو مسجد کا انہدام غلط تھا ، غیر قانونی عمل تھا ،اس کام میں ملوث تمام مجرموں کو سزا ملنی چاہیئے ، ان خیالات کا اظہار آل انڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کیا ۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہاکہ بابری مسجد کی شہادت بھارت کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے اور اسے کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتاہے ، جس طرح آئین کی دھجیاں اڑائی گئیں ، برسوں سے قائم ایک مسجد کو منہدم کردیاگیا اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا گیایہ تاریخ کا المناک حادثہ تھا اور ہمیشہ رہے گا ۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ عدلیہ نے مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کا اور بابری مسجد کیلئے دوسری جگہ زمین دینے کا فیصلہ ضرور سنایا لیکن ساتھ عدلیہ نے ہندو فریقوں کے تمام دعووں کو خارج کردیا کہ جس میں کہاگیاتھاکہ بابر کے زمانے میں مندر توڑ کی مسجد کی تعمیر ہوئی تھی ، یہاں وہاں برسوں پرانی کبھی مندر تھی ، اسی طرح کھدائی کے دوران مندرکے کو ئی آثار ملے ، عدلیہ نے محض رام جنم بھومی کے آستھا کو بنیاد بناتے ہوئے وہاں مندر کے حق میں فیصلہ سنایا ۔
ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ حالیہ دنوں میں اب کاشی اور متھرا کی مسجد کو بابری مسجد کی طرح متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو شرمناک ہے ، حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ لاءاینڈ آڈر پر قابور کھے اور ایسے تمام شرپسند عناصر کو گرفتار کرے جو ملک کے بھائی چارہ اور امن وسکون کو نقصان پہونچانے کی سازش ر چ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ایسے موقع پر ملک کے تمام سیکولر ہندواور مسلمانوں کو سامنے آنا چاہیئے اور بابری مسجد کی طرح دوبارہ کوئی تنازع قائم کرنے کے خلاف سختی کے ساتھ مہم چلانا چاہیئے ۔ عدلیہ کو بھی چاہیئے کہ وہ از خود نوٹس لے اور حکومت وانتظامیہ کو متنبہ کرے کہ وہ شرپسندوں کی سازش کو ناکام بنائے ۔