تحصیل گنج بسودہ کے کانونٹ اسکول میں 8 بچوں کے مذہب تبدیل کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے ذریعے سامنے آیا، جس پر شہر میں اسکول انتظامیہ کے خلاف احتجاج ہونے لگا۔
ودیشا: مدھیہ پردیش کے ودیشا ضلع کے گنج بسودا میں ایک مشنری اسکول میں مبینہ طور پر تبدیلی مذہب کے معاملے میں توڑ پھوڑ کے معاملے میں پولیس نے 11 ملزمان کو گرفتار کیا ہے، جب کہ 50 کے خلاف مقدمہ درج کرکے ان کی تلاش جاری ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق کل رات تک احتجاج میں شامل 11 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس معاملے میں 50 لوگوں کو ملزم بنایا گیا ہے۔ فی الحال علاقے کی صورتحال پولیس کے کنٹرول میں ہے تاہم آس پاس کے علاقوں کی پولیس فورس کو طلب کر لیا گیا ہے۔ چرچ اور اسکول کی سیکورٹی کے لیے پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے۔
تحصیل گنج بسودہ کے کانونٹ اسکول میں 8 بچوں کے مذہب تبدیل کرنے کا معاملہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے ذریعے سامنے آیا، جس پر شہر میں اسکول انتظامیہ کے خلاف احتجاج ہونے لگا۔ کئی تنظیموں اور سوسائٹیوں نے کارروائی کے لیے میمورنڈم بھی دیئے ہیں۔ 6 دسمبر کو کچھ تنظیموں نے اس کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ وہیں اسکول منیجر نے بچوں کے مذہب تبدیل کرنے کے معاملے کو یکسر مسترد کر دیا۔ اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان کی سوسائٹی کے بچوں کی مذہب سے متعلق رسم ادا کرنے کی ویڈیو کو لوگوں نے غلط طریقے سے سمجھا ہے۔
اسکول انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے موصول ہونے والے خط کا جواب دیتے ہوئے تفتیشی افسران کو 8 بچوں کی فہرست دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ ان بچوں کا تعلق مسیحی برادری سے ہے۔ دوسری جانب پولیس سپرنٹنڈنٹ مونیکا شکلا نے کہا کہ ریونیو حکام کی جانب سے اس معاملے کی مکمل جانچ کی جا رہی ہے۔ تحقیقات کے بعد معاملے کی اصل حیثیت واضح ہوسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسکول کے بچوں کے اہل خانہ کی جانب سے ان کے بچوں کے مذہب تبدیل کرنے کے حوالے سے کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔