لکھنؤ: اترپردیش کے ضلع ایودھیا کی کوسائی گنج اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے ایم ایل اے اندر پرتاپ تیوری عرف کھبو تیواری کی اسمبلی رکنیت منسوخ کردی گئی ہے۔ اسمبلی سکریٹریٹ کی جانب موصول اطلاع کے مطابق تیواری کی رکنیت 29 سال پرانے فرضی مارک شیٹ معاملے میں عدالت کے ذریعہ خاطی قرار دیئے جانے کی وجہ سے منسوخ کی گئی ہے۔
اسمبلی سکریٹریٹ کے چیف سکریٹری پردیپ دوبے کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق گزشتہ 18اکتوبر 2021 کو فیض آباد واقع خصوصی عدالت (ایم پی۔ ایم ایل اے) کے ذریعہ تیواری کو فرضی مارکشیٹ میں خاطی قرار دیتے ہوئے سزا سنائی تھی۔ نوٹیفکیشن میں ان کی رکنیت 18 اکتوبر سے ہی منسوخ ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔
اس معاملے میں 29 سال قبل اس وقت فیض آباد کے ساکیت یونیورسٹی میں مارکشیٹ اور بیک پیپر میں فرضی دستاویزات پیش کر کے جعل سازی کرنے کے معاملے میں ایم ایل اے اور سماجوا دی پارٹی لیڈر پھول چند یادو اور چانکیہ پریشد کے قومی صدر کرپا ندھان تیواری کو بھی عدالت نے خاطی قرار دیتے ہوئے پانچ پانچ سال کی سزا اور 13۔13ہزار روپئے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
خاطی قرار دئیے جانے کے بعد ایم ایل اے سمیت سبھی خاطیوں کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔ سال 2013 میں سپریم کورٹ کے ایک اہم فیصلے میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ کسی بھی عوامی نمائندے کو کسی بھی مجرمانہ معاملے میں دو سال سے زیادہ کی سزا ہونے پر خاطی قرار دیئے جانے کی تاریخ سے ہی اس کی رکنیت منسوخ تصور کی جائے گی۔
اس معاملے میں ساکیت کالج کے اس وقت کے پرنسپل یدونش رام ترپاٹھی نے 1992 میں تیواری سمیت تین افراد کے خلاف فرضی مارکشیٹ کے سہارے کالج میں داخلہ لینے کا مقدمہ درج کرایا تھا۔ ان میں تیواری پر بی ایس سی سال دوم امتحان 1990 میں پاس ہونے کے باوجود فرضی مارکشیٹ کی بنیاد پر بی ایس سی سال سول میں داخلہ لینے کی شکایت درج کرائی گئی تھی۔ پرنسپل نے ان کے خلاف ایودھیا واقع تھانہ رام جنم بھومی میں تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت معاملہ درج کرایا تھا۔ جس پر ایم پی۔ ایم ایل اے عدالت نے تینوں کو خاطی قرار دیتے ہوئے سزا سنائی ہے۔
(بشکریہ قومی آواز)