واشنگٹن: امریکہ کی پانچ ریاستوں میں رات بھر تباہی مچانے والے زبردست طوفان کی زد میں آنے سے کم از کم 80 افراد کی جانچ لی گئی ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اسے تاریخ کے سب سے تباہ کن طوفانوں میں سے ایک قرار دیا۔ بائیڈن نے ٹی وی پر ایک تبصرہ میں کہا کہ یہ ایک سانحہ ہے اور ہم ابھی نہیں جانتے کہ کتنے لوگوں کی جان چلی گئی ہے۔ تلاش اور بچاؤ کے افسران شہریوں اور ان کے گھروں اور تجارتی مقامات کے ملبے میں زندہ بچ گئے دیگر لوگوں کو تلاش کرنے میں مدد کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صرف ریاست کینٹکی میں ہی 70 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ ہلاک شدگان کی ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جو موم بتی کے کارخانہ میں کام کرتے تھے۔ اس کے علاوہ 6 لوگ الی نوائے میں واقع ایمیزون کے گودام میں لقمہ اجل بن گئے، جہاں وہ رات کی شفٹ میں کرسمس کے پیش نظر آرڈر تیار کر رہے تھے۔
کینٹکی کے گورنر اینڈی بیشیر نے کہا ”یہ کینٹکی کی تاریخ کا خراب ترین، سب سے خطرناک اور مہلک طوفان ہے۔” انہوں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ ہم 100 سے زیادہ لوگوں کو کھو دیں گے۔ گورنر نے کہا ”میں نے اپنی زندگی میں ایسی تباہی کبھی نہیں دیکھی۔ جس طرح کے مناظر سامنے آ رہے ہیں ان الفاظ میں بیان کرنا بھی میرے لئے بہت مشکل ہے۔”
گورنر نے کہا کہ میفیلڈ شہر میں ایک مومبتی کے کارخانے میں چھت گرنے سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیائع ہوا ہے۔ گورنر نے آدھی رات سے قبل ایمرجنسی کا اعلان کر دیا تھا۔ میفیلڈ کے میئر نے کہا کہ ویسٹ کینٹکی شہر نے بھاری تباہی کا سامنا کیا ہے۔ 10 ہزار لوگوں کے اس شہر میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی ہے۔ تاریخی رہائش گاہیں اور دیگر عمارتیں ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئیں۔ درختوں کی شاخیں ٹوٹ گئیں اور کاریں کھوتیں میں پلٹی ہوئی نظر آئیں۔
بیشیر نے کہا کہ طوفان کے وقت موم بتی کی فیکٹری میں تقریباً 110 لوگ کام کر رہے تھے اور اچانک اس کی چھت گر گئی۔ انہوں نے کہا کہ چالیس لوگوں کو بچا لیا گیا ہے، مزید کوئی شخص زندہ نکل آئے تو یہ ایک کرشمہ ہوگا۔